پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کے بیٹے قاسم اور سلیمان خان جلد پاکستان پہنچنے والے ہیں۔ اس بات کی تصدیق پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں اور عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کی ہے۔ دونوں بیٹے اپنے والد سے جیل میں ملاقات کے لیے پاکستان آ رہے ہیں، جس کے لیے قانونی عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، اسلام آباد ہائی کورٹ میں ملاقات کی اجازت کے لیے باقاعدہ درخواست دائر کی جا رہی ہے۔ اس بات کی تصدیق بیرسٹر علی ظفر، سلمان اکرم راجہ اور علیمہ خان نے مشترکہ طور پر میڈیا سے گفتگو میں کی۔ وکلاء کا کہنا ہے کہ حفاظتی وجوہات کی بنا پر فی الحال دونوں بھائیوں کی آمد اور قیام کی تفصیلات ظاہر نہیں کی جا سکتیں۔
"عمران خان کے بیٹے آئیں گے، اور ہم ان کے والد سے ملاقات کے لیے عدالت سے اجازت طلب کر رہے ہیں تاکہ بعد میں کوئی قانونی اعتراض نہ اٹھایا جا سکے۔ یہ ان کا بنیادی آئینی حق ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ملاقات کے دوران کوئی رکاوٹ نہ ہو، اس کے لیے پیشگی قانونی تیاری ضروری ہے۔
عمران خان کے بیٹوں کی امریکی سینیٹر رچرڈ گرینل سے اہم ملاقات
پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے اس موقع پر واضح کیا کہ پارٹی کی قیادت سے متعلق گردش کرنے والی خبریں محض افواہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا:
"شاہ محمود قریشی پارٹی لیڈر نہیں بنے، نہ ایسی کوئی حتمی بات ہوئی ہے۔ عمران خان ہی پی ٹی آئی کے واحد اور اصل قائد ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ شاہ محمود قریشی پر اس وقت آٹھ سے زائد مقدمات زیرِ سماعت ہیں، لہٰذا پارٹی قیادت کی ذمہ داری ان پر ڈالنے کی خبروں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
بیرسٹر علی ظفر اور سلمان اکرم راجہ نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شکایت کی کہ عدالتی احکامات کے باوجود وکلاء، میڈیا اور اہلِ خانہ کو نہ تو عدالتی کارروائی میں شریک ہونے دیا جا رہا ہے اور نہ ہی عمران خان سے ملاقات ممکن بنائی جا رہی ہے۔
"ہم صبح 10 بجے سے جیل کے باہر موجود ہیں، مگر اجازت نہیں دی گئی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کا واضح حکم موجود ہے، اس کے باوجود ٹرائل خفیہ رکھا جا رہا ہے، جو آئینی خلاف ورزی ہے۔”
علیمہ خان نے ایک بار پھر توشہ خانہ ٹو کیس کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا:”ہمیں نہیں معلوم اندر کیا ہو رہا ہے، لیکن ہم اپنے بھائی عمران خان کے ساتھ آخری لمحے تک کھڑے رہیں گے۔ ہمیں کسی دھمکی یا دباؤ سے ڈرایا نہیں جا سکتا۔”