راولپنڈی، پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما اور سینیٹر علی ظفر نے انکشاف کیا ہے کہ بانی چیئرمین عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے مفاد میں مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں، لیکن کوئی کچھ لو کچھ دو کی بنیاد پر بات نہیں ہوگی۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ عمران خان نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ وہ اپنے لیے کوئی رعایت نہیں مانگ رہے اور اگر ایسا کرنا مقصود ہوتا تو وہ بہت پہلے کر چکے ہوتے۔
سینیٹر علی ظفر کے مطابق عمران خان نے واضح کیا ہے کہ اگر ملک میں قومی مفاہمت اور سیاسی استحکام کے لیے بات چیت کی ضرورت ہے تو وہ اس کے لیے ہر وقت تیار ہیں، لیکن شرط یہ ہے کہ بات چیت خلوصِ نیت سے ہو اور اس کا مقصد ذاتی مفادات نہیں بلکہ قومی فلاح ہو۔
علی ظفر نے مزید بتایا کہ عمران خان نے پارٹی قیادت کو احتجاجی تحریک کے لیے تیار رہنے کی ہدایت دے دی ہے اور کہا ہے کہ اگر کوئی سامنے نہ آیا تو اب خاموشی نہیں رہے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وکٹ کے دونوں طرف کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
عمران خان کے بقول، احتجاجی تحریک کا باضابطہ اعلان ہو چکا ہے اور آئندہ پانچ سے چھ دنوں میں تفصیلی لائحہ عمل عوام کے سامنے لایا جائے گا۔ انہوں نے عدالتوں سے بھی اپیل کی کہ ان کے کیسز کو جلد نمٹایا جائے تاکہ انصاف کے عمل میں تاخیر نہ ہو۔
علی ظفر کا کہنا تھا کہ عمران خان کا مؤقف بالکل واضح ہے: میں صرف انصاف چاہتا ہوں، رعایت نہیں۔ ان کے بقول، عمران خان کا رویہ اس بات کا غماز ہے کہ وہ اب بھی نظام کے اندر رہتے ہوئے جمہوری طریقے سے حل چاہتے ہیں، لیکن اگر بات نہ سنی گئی تو خاموش تماشائی بنے رہنے کا آپشن اب ختم ہو چکا ہے۔