وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے واضح کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اڈیالہ جیل سے کسی اور مقام پر منتقلی سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں اور حکومت کا ایسا کوئی ارادہ نہیں۔
پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ اگر جیل کے باہر کارکن پولیس سے الجھیں گے یا دباؤ ڈالنے کی کوشش کریں گے تو منگل کی رات جیسے ناخوشگوار مناظر دوبارہ سامنے آ سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاستی اداروں کے خلاف بیانات دینے سے نہ صرف انتشار پھیلتا ہے بلکہ یہ طرزِ عمل کسی سیاسی رہنما کے شایانِ شان بھی نہیں۔
انہوں نے سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ جیل کسی سیاسی جماعت کا ہیڈکوارٹر نہیں ہوتا جہاں سے رہنما ریاست کے خلاف بیانیہ بنانے کے لیے ہدایات جاری کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات کے مطابق جن افراد کی فہرست منظور کی گئی ہے، صرف انہیں ہی عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی جا رہی ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہر عمران خان کی بہنوں اور کارکنوں کا دھرنا پولیس نے رات گئے ختم کرا دیا
تحریک انصاف کی اندرونی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے کئی رہنما بانی چیئرمین کے بیانات کی ذمہ داری لینے پر آمادہ نہیں۔ ان کے مطابق سلمان اکرم راجا نے بھی واضح کیا ہے کہ عمران خان کے حالیہ بیانات ان کی ذاتی رائے ہیں اور پارٹی کی سرکاری پالیسی نہیں۔ طارق فضل چوہدری کے مطابق پی ٹی آئی میں جاری بحران اور ٹوٹ پھوٹ کی بنیادی وجہ یہی بیانیہ ہے جس کا دباؤ رہنما برداشت نہیں کر پا رہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے حکومت کے خلاف کسی نئی تحریک کے امکان کو یکسر رد کر دیا اور کہا کہ سیاسی استحکام برقرار رہے گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جیل ذرائع بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ عمران خان کی اڈیالہ جیل سے منتقلی کا فی الحال کوئی امکان موجود نہیں، اس لیے اس سلسلے میں پھیلائی جانے والی تمام خبریں افواہوں پر مبنی ہیں۔
