آئی ایم ایف کی 11 نئی شرائط: استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد سے لے کر زرعی آمدن پر ٹیکس تک – وہ نکات جو عام پاکستانیوں پر اثر ڈال سکتے ہیں۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے سات ارب ڈالر کے "ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی” (EFF) قرض پروگرام میں نہ صرف چند پرانی شرائط پر عملدرآمد تیز کرنے پر زور دیا ہے، بلکہ 11 نئی شرائط بھی رکھی ہیں جن پر عمل ضروری قرار دیا گیا ہے تاکہ قرض کی اگلی اقساط جاری رہ سکیں۔
یاد رہے، حال ہی میں آئی ایم ایف نے اسی پروگرام کے تحت پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر کی دوسری قسط جاری کی ہے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں جو 11 نئی شرائط شامل کی گئی ہیں، ان میں کچھ عام پاکستانیوں کی زندگی پر براہِ راست اثر ڈال سکتی ہیں۔
آئندہ بجٹ کی منظوری آئی ایم ایف اہداف کے مطابق
آئی ایم ایف نے شرط رکھی ہے کہ مالی سال 2026 کا بجٹ ان کے ساتھ طے شدہ اہداف کی روشنی میں تیار کر کے جون 2025 تک قومی اسمبلی سے منظور کروایا جائے۔
زرعی آمدن پر ٹیکس
پاکستان کو ایک نیا منصوبہ تیار کرنا ہوگا جس کے تحت زرعی آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔ اس میں کسانوں کی رجسٹریشن، ریٹرن فائلنگ، ٹیکس دہندگان کی شناخت اور عوامی آگاہی شامل ہے۔ یہ منصوبہ جون 2025 تک مکمل کرنا ہوگا۔
گورننس ایکشن پلان
آئی ایم ایف نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک جامع گورننس پلان شائع کرے جس کا مقصد سرکاری نظام کی خامیوں کو دور کرنا ہے۔
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم میں اضافہ
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت مستحقین کو دی جانے والی نقد امداد میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے تاکہ ان کی قوتِ خرید متاثر نہ ہو۔
مالیاتی شعبے کے لیے مستقبل کی حکمتِ عملی
پاکستان کو مالی سال 2027 کے بعد کے لیے مالیاتی شعبے میں اصلاحات اور ادارہ جاتی فریم ورک کے حوالے سے ایک طویل مدتی منصوبہ تیار کرنا ہوگا۔
گیس و بجلی کے نرخوں میں باقاعدہ نظرثانی
آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ حکومت ہر سال یکم جولائی کو بجلی اور گیس کے نرخوں پر نظرثانی کرے تاکہ قیمتیں لاگت کے مطابق برقرار رہیں۔
گیس کے نرخوں کی ششماہی ایڈجسٹمنٹ
گیس کے نرخ ہر چھ ماہ بعد ایڈجسٹ کیے جائیں اور اس کا نوٹیفکیشن باقاعدگی سے جاری کیا جائے۔
کیپٹو پاور لیوی کو مستقل قانون بنایا جائے
ایسی صنعتیں جو خود بجلی پیدا کرتی ہیں، ان پر عائد لیوی سے متعلق آرڈیننس کو مستقل قانون میں تبدیل کرنے کے لیے پارلیمان سے قانون سازی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
بجلی بل سرچارج پر حد ختم کرنا
آئی ایم ایف نے حکومت سے کہا ہے کہ بجلی کے بلوں میں شامل قرض ادائیگی سرچارج پر جو زیادہ سے زیادہ حد مقرر ہے، اسے ختم کیا جائے۔ یہ قانون بھی جون کے آخر تک منظور کیا جانا ضروری ہے۔
انڈسٹریل زونز کی مراعات کا خاتمہ
پاکستان کو کہا گیا ہے کہ اسپیشل ٹیکنالوجی زونز سمیت تمام صنعتی زونز میں دی گئی ٹیکس اور دیگر مالیاتی مراعات کو 2035 تک مکمل طور پر ختم کرنے کا ایک لائحہ عمل سال کے آخر تک تیار کیا جائے۔
استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ختم کرنا
آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان پارلیمان کے ذریعے قانون سازی کرے تاکہ کمرشل بنیاد پر استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر عائد پابندیاں ختم کی جا سکیں۔ ابتدائی طور پر یہ قانون ان گاڑیوں کے لیے ہوگا جو پانچ سال سے کم استعمال شدہ ہوں۔ یہ کام جولائی 2025 کے آخر تک مکمل کیا جانا ہوگا۔
خلاصہ:
یہ نئی شرائط نہ صرف مالی، توانائی اور تجارتی پالیسیوں میں بڑی تبدیلیوں کا تقاضا کرتی ہیں بلکہ کئی معاملات عام آدمی کی زندگی کو براہِ راست متاثر کر سکتے ہیں—خاص طور پر مہنگائی، گیس و بجلی کے نرخوں، زرعی ٹیکس اور امپورٹ پالیسی جیسے امور پر۔ پاکستان کے لیے قرض جاری رکھنے کے لیے ان شرائط پر عمل درآمد ناگزیر ہے۔