عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے پاکستان سے نئی اصلاحات پر عملدرآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو مزید خودمختاری دینے کی سفارش کی ہے۔ ان مطالبات کا انکشاف آئی ایم ایف کی حالیہ "گورننس اینڈ کرپشن ڈائگناسز اسیسمنٹ رپورٹ” میں کیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ:
- وفاقی سیکریٹری خزانہ کو اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے نکالا جائے
- اسٹیٹ بینک کے دو خالی ڈپٹی گورنرز کی اسامیوں پر فوری بھرتی کی جائے
- کمرشل بینکوں کی نگرانی میں حکومتی مداخلت ختم کی جائے
- اسٹیٹ بینک ایکٹ میں مزید ترامیم کی جائیں تاکہ ادارے کی خودمختاری کو مضبوط کیا جا سکے
واضح رہے کہ اس وقت اسٹیٹ بینک میں ڈپٹی گورنر کی تین میں سے دو اسامیاں خالی ہیں، جنہیں فوری طور پر پُر کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف کا مؤقف ہے کہ پاکستان میں مالیاتی نظام کی شفافیت اور خودمختاری کو یقینی بنانا انتہائی ضروری ہے تاکہ کرپشن اور سیاسی مداخلت سے بچا جا سکے، خصوصاً بینکاری کے شعبے میں۔
آئی ایم ایف کی سنگین نشاندہی: پاکستان میں کرپشن اب بھی موجود، ایف بی آر اصلاحات کا مرکز
ادھر وزارتِ خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ حکومت ان سفارشات پر آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے، اور حتمی فیصلے مشاورت کے بعد کیے جائیں گے۔