لاہور حملے کے بعد حکومت پنجاب کا ایکشن، غیرقانونی طور پر رکھے گئے 13 شیر تحویل میں، 22 مقامات کی انسپکشن، مقدمات اور گرفتاریاں
لاہور: صوبہ پنجاب میں غیرقانونی طور پر رکھے گئے جنگلی جانوروں، بالخصوص شیروں کے خلاف حکومت نے سخت کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے اب تک 13 شیر تحویل میں لے لیے ہیں، جبکہ پانچ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ یہ کریک ڈاؤن دو روز قبل لاہور میں پیش آنے والے واقعے کے بعد شروع کیا گیا، جس میں ایک شیر فارم ہاؤس کی دیوار پھلانگ کر باہر نکل آیا اور شہریوں پر حملہ کر کے ایک خاتون اور بچوں کو زخمی کر دیا تھا۔
وزارتِ جنگلی حیات و ماحولیات کے مطابق جمعرات کے واقعے کے بعد پنجاب بھر میں کارروائی کا آغاز گزشتہ روز کیا گیا، اور صرف 24 گھنٹوں کے دوران صبح 10 بجے تک 22 مختلف مقامات کی انسپکشن کی جا چکی ہے۔ لاہور میں چار شیر تحویل میں لے کر متعلقہ احاطے کو سیل کر دیا گیا، جبکہ تین افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے مقدمات درج کیے گئے۔
گوجرانوالہ میں چار شیر برآمد کیے گئے، فیصل آباد میں دو شیر تحویل میں لیے گئے اور متعلقہ جگہ کو بند کر دیا گیا۔ ملتان میں بھی تین شیروں کی برآمدگی ہوئی ہے اور ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے، جس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں شیر کا حملہ ، دو بچوں سمیت تین افراد زخمی
اس کارروائی کے حوالے سے صوبائی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگلی حیات کا غیرقانونی کاروبار ناقابلِ برداشت ہے اور حکومت عوام کی جان و مال کے تحفظ پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اگر ان کے علم میں کہیں غیرقانونی طور پر شیر یا دیگر جنگلی جانور رکھے جانے کا انکشاف ہو تو فوری طور پر ہیلپ لائن 1107 پر اطلاع دی جائے۔
یاد رہے کہ دو روز قبل لاہور کے ایک فارم ہاؤس میں رکھے گئے شیر کے باہر نکلنے اور شہریوں پر حملے کے بعد سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ جان لیوا جانوروں کو رہائشی علاقوں میں رکھنا نہ صرف غیرقانونی بلکہ خطرناک بھی ہے، جس کے بعد حکومتِ پنجاب نے بھرپور کارروائی شروع کی ہے۔