لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب سے سینیٹ کی خالی نشست پر ہونے والے ضمنی انتخاب کو عدالتی فیصلے سے مشروط کر دیا ہے۔ عدالت نے یہ حکم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اعجاز چوہدری کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر جاری کیا، جس میں سینیٹ انتخاب روکنے کی استدعا کی گئی تھی۔
اعجاز چوہدری نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن نے انہیں 28 جولائی کو ڈی نوٹیفائی کر دیا تھا، لیکن چیئرمین سینیٹ کی جانب سے اب تک اس بارے میں کوئی باضابطہ درخواست موصول نہیں ہوئی۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ جب تک سینیٹ کی نشست کی آئینی و قانونی حیثیت واضح نہ ہو، تب تک ضمنی انتخاب کا انعقاد قانونی طور پر درست نہیں۔
درخواست گزار نے عدالت کو مزید آگاہ کیا کہ پشاور ہائیکورٹ نے بھی شبلی فراز اور عمر ایوب کی درخواست پر اسی نوعیت کے سینیٹ انتخابات روکنے کا حکم جاری کیا ہے۔ اس کے علاوہ، ملک میں جاری سیلابی صورتحال کے باعث الیکشن کمیشن نے دیگر ضمنی انتخابات ملتوی کر دیے ہیں، مگر سینیٹ کی اس نشست پر پولنگ روکنے سے گریز کیا جا رہا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس احمد ندیم ارشد نے اعجاز چوہدری کی درخواست پر دو صفحات پر مشتمل عبوری فیصلہ جاری کیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ درخواست میں کئی اہم قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں، جن پر مکمل جواب ضروری ہے۔ چنانچہ عدالت نے الیکشن کمیشن سمیت تمام فریقین کو 15 دنوں کے اندر تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
سینیٹ ضمنی انتخاب: پی ٹی آئی نے پولنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے 9 مئی کے مقدمات میں سزا پانے کے بعد اعجاز چوہدری کو سینیٹ کی نشست سے نااہل قرار دے دیا تھا، جس کے بعد اس نشست پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیر رانا ثناء اللہ امیدوار نامزد کیے گئے۔
لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد سینیٹ کی اس نشست پر انتخابی عمل کا مستقبل غیریقینی صورت حال کا شکار ہو گیا ہے، اور حتمی فیصلہ عدالتی کارروائی مکمل ہونے کے بعد ہی سامنے آئے گا۔