آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے ٹرانسپورٹرز کی جانب سے دی گئی صوبہ بھر کی ہڑتال کی کال پر سخت ردعمل دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بغیر لائسنس ڈرائیونگ دراصل موت اور سنگین حادثات کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے کسی بھی مہذب ملک میں قوانین کی پاسداری کو یقینی بنایا جاتا ہے، جبکہ پاکستان میں اس کے برعکس قانون شکنی کے دفاع میں ہڑتالیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے بغیر لائسنس ڈرائیونگ کو "لائسنس ٹو کل” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسا عمل دنیا میں کہیں قابلِ قبول نہیں۔
ڈاکٹر عثمان انور نے ٹرانسپورٹرز کو تنبیہ کی کہ اگر وہ اپنی گاڑیاں سڑکوں سے ہٹائیں گے تو پولیس بھی انہیں سڑکوں پر آنے کی اجازت نہیں دے گی اور خلاف ورزی کرنے والی گاڑی ضبط کرلی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مہلت دینے کے باوجود اگر قانون نہ مانا گیا تو سخت کارروائی ہوگی۔
آئی جی پنجاب نے ہڑتال کے ممکنہ اثرات پر بھی تشویش کا اظہار کیا، خصوصاً اسکول وین حادثات کے حوالے سے۔ ان کے مطابق ہڑتال کا مطلب ہے کہ اسکول وینیں غیر ذمہ داری کے ساتھ چلتی رہیں اور بچے خطرے میں پڑتے رہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ بچوں کی زندگیاں داؤ پر ہونے کی صورت میں پولیس کسی دباؤ، احتجاج یا بلیک میلنگ کے آگے نہیں جھکے گی۔ عوام کے جان و مال کا تحفظ پولیس کی اولین ذمہ داری ہے، جس سے پیچھے ہٹنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی بدستور جاری رہے گی اور قانون پر عمل درآمد سے ہٹ کر کوئی راستہ قبول نہیں۔ دوسری جانب بھاری جرمانوں کے خلاف ٹرانسپورٹرز نے آج پنجاب بھر میں ہڑتال کا اعلان کر رکھا ہے۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان ٹرانسپورٹ متحدہ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے پنجاب حکومت سے ٹریفک آرڈیننس 2025 فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ ان کے مطابق یہ آرڈیننس بھاری جرمانوں کے نفاذ کے ذریعے ٹرانسپورٹرز پر ناانصافی کا باعث بن رہا ہے۔
