کراچی کے شہری نے سٹی کورٹ میں درخواست دائر کر کے اداکارہ حمیرا اصغر کی موت کو قتل قرار دیتے ہوئے پولیس اور اہلِ خانہ کو تحقیقات میں شامل کرنے کی استدعا کی ہے۔
کراچی، ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کے ایک فلیٹ سے مردہ حالت میں ملنے والی ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر علی کی لاش کا معاملہ عدالت جا پہنچا ہے۔ اداکارہ کی موت کے حوالے سے نئے انکشافات اور شکوک و شبہات نے کیس کو نیا رخ دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے شہری شاہزیب سہیل نے سٹی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ حمیرا اصغر کی موت قدرتی نہیں بلکہ انہیں قتل کیا گیا ہے۔ شہری نے عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں اور مقتولہ کے خاندان کو بھی مقدمے میں شامل تفتیش کیا جائے۔
درخواست گزار نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ حمیرا اصغر ایک بااثر میڈیا شخصیت تھیں اور ان کی لاش کی حالت، ویڈیوز اور دیگر شواہد اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ یہ محض حادثاتی موت نہیں، بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت قتل ہے۔
شاہزیب سہیل نے درخواست میں ایس ایس پی ساؤتھ اور گزری تھانے کے ایس ایچ او کو بھی فریق بنایا ہے اور استدعا کی ہے کہ پولیس کو قانونی تقاضوں کے مطابق شفاف تحقیقات کا حکم دیا جائے تاکہ حقائق سامنے آ سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: اداکارہ حمیرا اصغر کے لواحقین نے میت لینے کا فیصلہ کر لیا
یاد رہے کہ حمیرا اصغر 8 جولائی کو ڈی ایچ اے کے فلیٹ سے مردہ پائی گئی تھیں۔ ابتدائی طور پر پولیس نے لاش کو 20 روز پرانا قرار دیا تھا، تاہم بعد ازاں تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا کہ لاش ممکنہ طور پر 6 ماہ سے زیادہ پرانی ہے، حالت ایسی تھی کہ خون کے نمونے تک حاصل نہیں کیے جا سکے، اور لاش گلنا شروع ہو چکی تھی۔
یاد رہے کہ حمیرا اصغر کی موت نے شوبز انڈسٹری اور عام شہریوں کو شدید حیرانی میں ڈال دیا ہے، اور یہ واقعہ اب باقاعدہ قانونی کارروائی کے دائرے میں داخل ہو چکا ہے۔ کیس کی سماعت آئندہ دنوں میں متوقع ہے، جس میں مزید حقائق سامنے آنے کا امکان ہے۔