بلوچستان میں 6 سال کے دوران کئی افراد غیرت کے نام پر قتل ہوئے ؟

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ،بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل جیسے سنگین سماجی مسئلے نے ایک بار پھر سر اٹھا لیا ہے۔ ایک غیر سرکاری تنظیم کی حالیہ رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ صوبے میں گزشتہ چھ برسوں کے دوران 232 مرد و خواتین کو غیرت، سیاہ کاری یا کاروکاری کے الزامات کے تحت موت کے گھاٹ اتارا گیا۔

رپورٹ کے مطابق سال 2019 میں 52، 2020 میں 51، 2021 میں 24، 2022 میں 28، اور 2023 میں 24 افراد غیرت کے نام پر قتل کیے گئے، جب کہ رواں سال 2024 میں اب تک 33 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ان میں 19 خواتین اور 14 مرد شامل ہیں، جو مختلف اضلاع میں مختلف الزامات کی بنیاد پر قتل ہوئے۔

latest urdu news

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صرف نصیرآباد میں 73 افراد اور جعفرآباد میں 23 افراد غیرت کے نام پر قتل ہوئے، مستونگ اور جھل مگسی جیسے کم آبادی والے اضلاع میں بھی اس رجحان میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے، جہاں بالترتیب 18، 18 افراد قتل کیے گئے۔ ضلع کچھی میں 17 اور کوئٹہ جیسے مرکزی شہر میں 11 افراد سیاہ کاری کے الزامات کی بھینٹ چڑھے۔

یہ اعداد و شمار بلوچستان میں رائج قبائلی روایات، انصاف کے متبادل نظام، اور خواتین کے حقوق کی پامالی جیسے مسائل کی عکاسی کرتے ہیں، حقوقِ نسواں کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے اس صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان واقعات کی روک تھام کے لیے مؤثر قانون سازی اور سخت عملی اقدامات کیے جائیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter