ہوٹل مالکان عطاء آباد جھیل کا حسن تباہ کرنے لگے، غیر ملکی سیاح کی ویڈیو وائرل

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

ہنزہ میں ہوٹل کی جانب سے سیوریج کا پانی جھیل میں خارج کرنے پر غیر ملکی سیاح ناراض، ویڈیو وائرل ہونے کے بعد معاملہ شدت اختیار کر گیا۔

گزشتہ روز سے سوشل میڈیا پر گلگت بلتستان اور عطا آباد جھیل کا خوب چرچا ہو رہا ہے، اور اس کی وجہ ایک غیر ملکی وی لاگر کی جانب سے پوسٹ کی گئی ویڈیو ہے، جس نے صارفین کی توجہ اپنی طرف کھینچ لی ہے۔ ویڈیو میں وی لاگر نے دعویٰ کیا ہے کہ وادی ہنرہ میں واقع عطا آباد جھیل کے کنارے ایک ہوٹل مبینہ طور پر اپنا سیوریج کا پانی جھیل میں خارج کر رہا ہے۔ یہ ویڈیو منظرِ عام پر آتے ہی سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر شیئر کی جانے لگی، اور صارفین نے نہ صرف اس معاملے پر تشویش کا اظہار کیا بلکہ حکام سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

latest urdu news

پاکستان کے زیرِ انتظام گلگت بلتستان نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ یہاں ہمالیہ، قراقرم اور ہندوکش پہاڑی سلسلوں کا سنگم، پہاڑوں سے بہتے جھرنے، سرسبز پھلوں کے باغات اور عطا آباد جیسی جھیلوں کے نظارے ہر سیاح کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں۔ مگر قدرتی حسن کو تباہ کرنے جیسے غیر ذمہ دارانہ رویے نے سیاحوں کو ناراض کرنا شروع کر دیا ہے۔ گلگت بلتستان میں نافذ ماحولیاتی قوانین کے مطابق ندی، نالوں، دریاؤں اور دیگر آبی ذخائر سے تعمیرات کم از کم پچاس فٹ اور زیادہ سے زیادہ دو سو فٹ دور قائم کی جانی چاہئیں، اور یہ قانون نجی اور سرکاری زمین دونوں پر لاگو ہوتا ہے۔

محکمہ تحفظ ماحولیات ان ایکشن

گلگت بلتستان میں ماحولیاتی تحفظ کے ذمے دار ادارے، انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (ای پی اے)، کے ڈائریکٹر خادم حسین نے حالیہ ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں کسی بھی نجی یا تجارتی عمارت کو جھیل یا کسی دوسرے آبی ذخیرے کو آلودہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے بتایا کہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد معاملے کی چھان بین کی جا رہی ہے، اور اگر خلاف ورزی ثابت ہوئی تو متعلقہ فریقین کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

ان کے مطابق ای پی اے کا عملہ وقتاً فوقتاً گلگت بلتستان کے مختلف ہوٹلوں کا معائنہ کرتا ہے، اور قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں کارروائی بھی کی جاتی ہے۔ خادم حسین نے مزید انکشاف کیا کہ گزشتہ برس اکتوبر میں ہونے والی ایک معمول کی جانچ پڑتال کے دوران بھی یہی ہوٹل زیرِ تحقیق آیا تھا۔ اس وقت اس کے مغربی حصے سے جھیل میں گندے پانی کا اخراج پایا گیا، جس پر فوری ایکشن لیتے ہوئے ہوٹل کو سیل کر دیا گیا تھا اور جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔

ای پی اے کے ڈائریکٹر کا مزید کہنا تھا کہ "اگرچہ آلودہ پانی کی کوئی زیادہ مقدار نہیں تھی، اور شاید یہ ہوٹل میں سیاحوں کا رش زیادہ ہونے کے باعث ہوٹل عملے کی غلطی سے ہوا ہو”۔ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ "ممکنہ طور پر اس ہوٹل کی تعمیر منظور شدہ منصوبے کے مطابق نہیں ہے، جس کی تحقیقات جاری ہیں۔” ان کا کہنا تھا کہ اس ہوٹل کی تعمیر کے وقت جاری کیے گئے این او سی میں شرط رکھی گئی تھی کہ وہاں واٹر فلٹریشن پلانٹ لگایا جائے گا، مگر اس شرط پر عمل نہیں کیا گیا۔

ہوٹل انتظامیہ کا ردعمل

دوسری جانب ہوٹل کے ڈائریکٹر شان لشاری نے ان الزامات کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ہوٹل کا نقشہ حکومت سے منظور شدہ ہے۔ تاہم انہوں نے متعدد بار سوال کیے جانے کے باوجود واٹر فلٹریشن پلانٹ کے حوالے سے براہ راست کوئی جواب نہیں دیا اور کہا کہ حکومت کی جانب سے وقتاً فوقتاً مختلف نوٹیفکیشن جاری ہوتے رہتے ہیں جن پر وقت کے ساتھ عمل کیا جاتا ہے۔

ای پی اے کے ڈائریکٹر خادم حسین کا کہنا تھا کہ عطا آباد جھیل کے پانی کو آلودگی سے بچانے کے لیے اس لیے بھی زیادہ کوشش کی جا رہی ہے کیونکہ مستقبل میں ہنزہ میں پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے عطا آباد جھیل سے پانی کا ایک منصوبہ بھی شروع کیا جا رہا ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter