کوئٹہ کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے ڈیگاری میں غیرت کے نام پر خاتون اور مرد کے قتل کے مقدمے میں گرفتار قبائلی سردار شیر باز ستکزئی کو مزید 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔
یہ فیصلہ انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج محمد مبین نے دیا، جب پولیس کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس سی آئی ڈبلیو) نے مزید تفتیش کے لیے ریمانڈ کی درخواست کی۔
یہ کیس 19 جولائی کو اس وقت منظر عام پر آیا جب کوئٹہ کے نواحی علاقے ڈیگاری میں بانو نامی خاتون اور احسان اللہ سمالانی کو جرگے کے حکم پر فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔
اس بہیمانہ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس کے بعد واقعہ ملک بھر میں غم و غصے کا باعث بنا۔ بتایا گیا ہے کہ دونوں میاں بیوی تھے اور ڈیڑھ سال سے روپوش تھے۔ انہیں مبینہ طور پر صلح کے لیے ایک دعوت کے بہانے بلایا گیا، جرگہ لگایا گیا، فیصلہ سنایا گیا، اور پھر سرِعام گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔
واقعے کی شدت کو دیکھتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان سردار سرفراز بگٹی نے فوری نوٹس لیا، جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مرکزی ملزم بشیر احمد، ستکزئی قبیلے کے سربراہ سردار شیر باز ستکزئی، ان کے چار بھائیوں اور دو محافظوں سمیت متعدد افراد کو گرفتار کر لیا۔ مقدمہ ہنہ اوڑک تھانے میں درج کیا گیا ہے۔
مدعیِ مقدمہ کے مطابق بانو ستکزئی اور احسان اللہ کو کاروکاری کے جھوٹے الزام میں قتل کیا گیا۔ مقدمے میں شاہ وزیر، جلال، ٹکری منیر، بختیار، ملک امیر، عجب خان، جان محمد اور دیگر 15 نامعلوم افراد کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
عدالت کی جانب سے جاری کردہ ریمانڈ کے دوران پولیس کو توقع ہے کہ وہ مزید شواہد اور ملزمان کی گرفتاری میں پیش رفت حاصل کر سکے گی۔