پیرول پر رہائی کے معاملے میں نیب کی جانب سے اقبال میمن کے خلاف انکوائری کو سندھ ہائی کورٹ نے غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے کہا کہ تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے تھے۔
کراچی، سندھ ہائی کورٹ نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ سندھ، اقبال میمن کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے شروع کی گئی انکوائری کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ عدالت نے پیر کے روز اس فیصلے کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے واضح کیا کہ زیرِ حراست قیدی کی پیرول پر رہائی ایک انتظامی فیصلہ تھا اور اس میں کسی قسم کی قانونی بے ضابطگی ثابت نہیں ہو سکی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ نیب نے اقبال میمن کو ایک قیدی کی پیرول پر رہائی کے سلسلے میں انکوائری کا نوٹس بھیجا تھا، حالانکہ قانون کے مطابق 48 گھنٹوں سے زائد مدت کی پیرول پر رہائی کی اجازت دینا وزیرِ اعلیٰ سندھ کا آئینی اختیار ہے۔ عدالت کے مطابق پیرول پر رہائی کے تمام مراحل میں ضابطے کی کارروائیاں مکمل کی گئیں اور یہ فیصلہ کسی عدالتی حکم کے تحت نہیں بلکہ انتظامی دائرہ کار میں کیا گیا تھا۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ نیب کے پراسیکیوٹر اور سرکاری وکیل اس بات کے شواہد پیش کرنے میں ناکام رہے کہ اس رہائی میں کسی قسم کی کرپشن یا غیر قانونی قدم اٹھایا گیا ہو۔ عدالت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جب تک کسی فرد پر جرم ثابت نہ ہو جائے، اُسے خاندان کے اہم مواقع یا ذاتی معاملات میں شرکت سے محروم رکھنا انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے۔
یاد رہے کہ اس کیس میں اقبال میمن پر کرپشن کیسز میں گرفتار ایک ملزم کو پیرول پر غیر قانونی طور پر رہا کرنے کا الزام تھا، جس پر انہیں نیب میں طلب کیا گیا تھا۔ عدالت نے اب اس انکوائری کو غیر قانونی قرار دے کر معاملہ ختم کر دیا ہے۔