لاہور ہائی کورٹ نے تہرے قتل کے ایک اہم کیس میں بڑا فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کو عدم ثبوت کی بنیاد پر بری کر دیا۔
ہائیکورٹ کے اس فیصلے سے عدالتی نظام پر ایک بار پھر روشنی پڑی ہے جہاں انصاف کی فراہمی میں شواہد کی اہمیت کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔
یہ معاملہ لاہور ہائی کورٹ کےجسٹس شہرام سرور اور جسٹس طارق ندیم پر مشتمل بنچ کے سامنے زیر سماعت تھا، کیس کی تفصیلات کے مطابق، ملزم پرمنظر امام کے قتل سمیت تہرے قتل کا الزام تھا، جس پر ٹرائل کورٹ نے اسے2021 میں3 بار سزائے موت کی سزا سنائی تھی۔
ٹرائل کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف ملزم نے لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
ہائیکورٹ میں اپیل کی سماعت کے دوران، عدالتی بنچ نے دستیاب شواہد اور ریکارڈ کا بغور جائزہ لیا۔ طویل اور تفصیلی سماعت کے بعد، عدالت اس نتیجے پر پہنچی کہ ملزم کے خلاف ٹھوس اور ناقابل تردید شواہد موجود نہیں ہیں، جو اسے تہرے قتل کا مرتکب ثابت کر سکیں۔
جسٹس شہرام سرور اور جسٹس طارق ندیم پر مشتمل بنچ نے مشاہدہ کیا کہ پراسیکیوشن اپنا کیس مناسب طریقے سے ثابت کرنے میں ناکام رہی، اور مقدمے میں پیش کیے گئے ثبوت ملزم کو مجرم ٹھہرانے کے لیے ناکافی تھے۔
عدم ثبوت کی بنیاد پر، لاہور ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کی جانب سے سنائی گئی تین بار سزائے موت کی سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم کو تمام الزامات سے بری کر دیا۔
یہ فیصلہ عدالتی نظام میں شفافیت اور انصاف کی بالادستی کا عکاس ہے، جہاں محض الزامات کی بنیاد پر کسی کو سزا نہیں دی جا سکتی جب تک کہ اس کے خلاف مضبوط اور قابل اعتماد شواہد موجود نہ ہوں۔