لاہور میں گریٹر اقبال پارک کے اجتماعِ عام کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ملک اس وقت اس مرحلے پر کھڑا ہے جہاں منصفانہ اور مضبوط نظام کے بغیر آگے بڑھنا ممکن نہیں۔
ان کے مطابق اگر عوام خود کھڑے ہوجائیں تو کوئی طاقت ان کے راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ انہوں نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی نہ کسی خاندان کی تابع ہے اور نہ ہی کسی ادارے کے اشاروں پر کام کرتی ہے، بلکہ یہ جماعت کسانوں، مزدوروں اور نوجوانوں کی آواز بننے کے لیے میدان میں آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی و آئینی صورتحال، ستائیسویں آئینی ترمیم کی بحث اور عوامی بے چینی نے بنیادی حقوق اور نظامِ حکمرانی کو شدید دباؤ میں ڈال دیا ہے۔ حافظ نعیم نے سید ابوالاعلیٰ مودودی کی تحریک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کی جدوجہد آج ایک مضبوط اور وسیع تحریک کی صورت اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے عالمی حالات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سرمایہ دارانہ نظام دنیا کی اکثریت کو اقلیت کے رحم و کرم پر چھوڑ چکا ہے جبکہ امریکی پالیسیاں عالمی عدم استحکام میں مسلسل اضافہ کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی کھلی حمایت، جنگوں میں مداخلت اور عالمی قراردادوں پر ویٹو کا استعمال مظلوم لوگوں کے حق میں سب سے بڑی رکاوٹ بنا رہا۔
انہوں نے زور دیا کہ کوئی بھی نظام ظلم پر قائم نہیں رہ سکتا، جبکہ پاکستان اور مسلم دنیا کو ایک منصفانہ عالمی نظام کے قیام کے لیے مؤثر کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین پر پاکستان کا اصولی مؤقف ہی ملک کی مضبوط اخلاقی بنیاد ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔
پاکستان کسی جنرل یا سیاستدان کی جاگیر نہیں، یہ سب کا ملک ہے: حافظ نعیم
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ دہائیوں سے جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور بیوروکریسی کی گرفت نے نظام کو جام رکھا ہے، جس کے باعث عام آدمی تعلیم، روزگار، انصاف اور بنیادی حقوق سے محروم رہا۔ انہوں نے بلوچستان، خیبر پختونخوا اور سندھ میں جاری مسائل کو ریاستی غفلت کا نتیجہ قرار دیا جبکہ پنجاب کی زراعت کے بحران کی وجہ مختلف مافیاز کو ٹھہرایا۔
حافظ نعیم نے کہا کہ جماعت اسلامی سازشوں کے ذریعے اقتدار میں آنے کی خواہش نہیں رکھتی اور نہ ہی غیر شفاف انتخابی عمل کا حصہ بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی ایک فرد کا نہیں بلکہ ان لاکھوں لوگوں کا ہے جنہوں نے آزادی کے لیے قربانیاں دیں۔ قوم کو بحران سے نکالنے کے لیے ایک جامع سیاسی و سماجی لائحہ عمل تیار کرلیا گیا ہے جو اجتماع کے تیسرے روز پیش کیا جائے گا اور بعد ازاں ملک گیر مہم کی صورت جاری رہے گا۔
اجتماعِ عام سے لیاقت بلوچ، ڈاکٹر اسامہ رضی، امیر العظیم اور دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔ ملک بھر سے ہزاروں کارکنان، بشمول خواتین اور بچے، اس اجتماع میں شریک ہیں۔ اجتماع اتوار کی دوپہر اختتام پذیر ہوگا۔
