امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کراچی کو اختیارات اور میئر سے محروم کرنے پر شدید تنقید کی، تعلیم کی بہتری کے لیے اقدامات پر زور دیا۔
امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ کراچی کو اس کے آئینی اختیارات، ترقیاتی حق اور منتخب میئر سے محروم کر دیا گیا ہے اور اب حالت یہ ہے کہ گاڑی کی نمبر پلیٹس بھی دوبارہ ہم سے بنوائی جا رہی ہیں۔ کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم اس شہر کے ساتھ مزید ناانصافی برداشت نہیں کریں گے، کراچی کے اختیارات پر کسی کو "ناگ” بن کر بیٹھنے نہیں دیں گے، شہریوں کا حق ہے کہ ان کو وہ تمام سہولیات اور اختیارات واپس دیے جائیں جن سے وہ کئی برسوں سے محروم ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری اسکولوں کے معیار کو بہتر بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے، ملک میں تعلیم کے لیے 631 ارب روپے کا بجٹ مختص ہے، اس کے باوجود پاکستان میں دو کروڑ باسٹھ لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، جن میں سے صرف سندھ میں ایک کروڑ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ حافظ نعیم نے کہا کہ یہ اعداد و شمار ہمارے نظامِ تعلیم کی ناکامی کی واضح تصویر ہیں۔
جماعتِ اسلامی نے گلبرگ میں "تعلیمی کارڈ” کے نام سے ایک مثالی اقدام کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد بچوں کو معیاری تعلیم دینا ہے، اب ہماری کوشش ہے کہ یہ منصوبہ پورے کراچی میں نافذ کیا جائے تاکہ ہر بچے کو یکساں مواقع میسر آ سکیں۔
حافظ نعیم نے اعلان کیا کہ جماعتِ اسلامی کراچی کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوگی۔ ہمارا مشن صرف اسکول کھولنا نہیں بلکہ ایسے ادارے قائم کرنا ہے جہاں بچوں کو نہ صرف تعلیم بلکہ اخلاقی تربیت بھی دی جائے، تاکہ وہ مستقبل میں معاشرے کے باکردار، ذمہ دار اور مہذب شہری بنیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر ٹاؤن کی انتظامیہ نے پانچ اسکولوں پر باقاعدہ کام کا آغاز کر دیا ہے اور یہ سفر رکے گا نہیں، آگے بڑھے گا۔