امیر جماعت اسلامی، حافظ نعیم الرحمن نے لاہور بار ایسوسی ایشن کے ایوان عدل میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کی حالیہ آئینی ترامیم پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت آئین پاکستان کا حلیہ بگاڑ رہی ہے اور 27ویں آئینی ترمیم نہ صرف آئین بلکہ اسلامی تعلیمات کے بھی خلاف ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے وضاحت کی کہ آئین میں واضح طور پر لکھا ہے کہ حاکمیت اللہ تعالیٰ کی ہے، لہٰذا صدر مملکت اور آرمی چیف کو تمام مقدمات سے استثنا دینا آئین و شریعت کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام خلفائے راشدین عدالتوں میں پیش ہوئے، تو موجودہ حکومت کی طرف سے استثنا دینا ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے عدلیہ کی آزادی پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کا عہدہ ختم کرکے چیف جسٹس سپریم کورٹ بنا دیا گیا ہے، اور آئینی عدالت کے چیف جسٹس کی تقرری اب وزیراعظم کی مرضی کے مطابق ہوگی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ جوڈیشل کمیشن میں حکومت کی اکثریت ہے، جو عدالتی آزادی کے حق میں نہیں۔
قومی اسمبلی اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم کا بل پیش، اپوزیشن کا شدید احتجاج
حافظ نعیم الرحمن نے زور دیا کہ جماعت اسلامی آئین پاکستان کو اصل شکل میں بحال کروانے کے لیے کوشاں ہے اور عدلیہ کو آزاد اور عوام کے حق میں فیصلے کرنے کے قابل بنانا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئینی اور اسلامی اصولوں کے مطابق کسی شخص کو استثنا نہیں دیا جا سکتا اور عوام کی بالادستی ہمیشہ مقدم ہونی چاہیے۔
