گجرات میں 20 گھنٹوں میں 506 ملی میٹر بارش نے تباہی مچا دی، نالے اوورفلو، دریا خطرناک حد تک بلند، پولیس و ریسکیو فورسز ہائی الرٹ

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

پنجاب کے شہر گجرات میں گزشتہ 20 گھنٹوں کے دوران ہونے والی 506 ملی میٹر موسلادھار بارش نے شہر اور گرد و نواح میں تباہی مچا دی ہے۔ بارش کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ شہر کے متعدد علاقوں میں برساتی نالے اوورفلو ہو گئے اور پانی گھروں، دکانوں اور سرکاری دفاتر میں داخل ہو گیا، جس سے نظامِ زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا۔

latest urdu news

ڈپٹی کمشنر گجرات کے مطابق نالہ بھمبر میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہو چکی ہے جبکہ قمر سیالوی روڈ پر نالہ اوورفلو ہو جانے کے باعث قریبی رہائشی علاقوں میں پانی بھر گیا ہے۔ اسی طرح کچہری روڈ، واپڈا کالونی اور دیگر علاقوں میں بھی پانی گھروں میں داخل ہو چکا ہے، جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کئی خاندان اپنے گھروں سے نکل کر محفوظ مقامات کی تلاش میں ہیں جبکہ امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

دوسری جانب، دریائے راوی، ستلج اور چناب میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو چکی ہے۔ ملتان میں ہیڈ محمد والا پر پانی کا گیج 413.66 فٹ ریکارڈ کیا گیا ہے، جبکہ کریٹیکل لیول 417 فٹ ہے۔ کمشنر عامر کریم کے مطابق، بریچنگ (بند توڑنے) کا فیصلہ تکنیکی کمیٹی کرے گی، اور پانی کے بہاؤ کی مکمل مانیٹرنگ کی جا رہی ہے تاکہ قریبی آبادی کو محفوظ رکھا جا سکے۔

ملتان شہر کو بچانے کیلئے ہیڈ محمد والا کے مقام پر شگاف ڈالنے کا فیصلہ

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر ریسکیو و ریلیف آپریشن میں تیزی لائی گئی ہے۔ پولیس اور امدادی ادارے تھرمل امیجنگ اور ڈرون کیمروں کی مدد سے ریسکیو آپریشن انجام دے رہے ہیں۔ پولیس ترجمان کے مطابق اب تک 3 لاکھ سے زائد افراد اور 4 لاکھ مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا چکے ہیں۔ گجرات کے علاوہ شاہدرہ، ملتان، قصور، وہاڑی، لودھراں اور میلسی میں بھی پولیس کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے، جہاں ریسکیو اور بحالی کی سرگرمیاں جاری ہیں۔

مجموعی طور پر پنجاب اس وقت شدید ماحولیاتی بحران کا سامنا کر رہا ہے، جہاں شدید بارشیں، سیلابی نالے، دریاؤں کی طغیانی اور ناکافی انفراسٹرکچر نے شہریوں کو بے یار و مددگار کر دیا ہے۔ حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ حکومتی ہدایات پر عمل کریں، غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں، اور کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں فوری طور پر ریسکیو حکام سے رابطہ کریں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter