حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے سینیٹ میں درکار 64 ووٹ حاصل کرنا ممکن ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت اور اتحادی سینیٹرز کی موجودہ تعداد 62 ہے، لیکن چند آزاد ارکان اور اتحادی جماعتوں کے ووٹ شامل ہونے سے مطلوبہ ہندسہ پورا ہو جائے گا۔
سینیٹ میں کچھ عوامل بھی ہیں جو ووٹوں کی تعداد پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ ووٹ نہیں ڈالیں گے جبکہ مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی شدید علیل ہونے کی وجہ سے ووٹ نہیں دے سکیں گے۔ تاہم، اے این پی کے تین سینیٹر، بی این پی کی نسیمہ احسان اور آزاد رکن اسد رونجو ترمیم کے حق میں ووٹ دیں گے، جس سے حکومت کے لیے مطلوبہ 64 ووٹ مکمل ہو جائیں گے۔
پارٹی پوزیشن کے مطابق حکومت کے بینچز پر پیپلز پارٹی کے پاس 26، مسلم لیگ ن کے پاس 20، بلوچستان عوامی پارٹی 4، ایم کیو ایم 3، نیشنل پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ق کے پاس ایک ایک رکن ہیں۔ علاوہ ازیں چھ آزاد سینیٹرز بھی حکومت کی حمایت میں موجود ہیں جن میں عبد الکریم، عبد القادر، محسن نقوی، انوار الحق کاکڑ، اسد قاسم اور فیصل واوڈا شامل ہیں۔
اپوزیشن بینچز پر پی ٹی آئی کے 14 سینیٹرز سب سے زیادہ ہیں جبکہ ایک آزاد رکن نسیمہ احسان بھی اپوزیشن میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اے این پی کے تین، جے یو آئی کے سات، مجلس وحدت المسلمین اور سنی اتحاد کونسل کے ایک ایک رکن بھی اپوزیشن کے بینچز پر موجود ہیں۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس ترتیب کے ساتھ ستائیسویں آئینی ترمیم سینیٹ میں منظور کرائی جا سکتی ہے۔
