اسلام آباد، پاک بھارت کشیدگی کے دوران بھارت کی جانب سے کی جانے والی جارحانہ کارروائیوں پر عالمی برادری نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، جبکہ پاکستان کے دفاعی ردعمل کو ذمہ دارانہ اور موثر قرار دیا گیا ہے۔
عالمی سطح پر متعدد ماہرین اور تجزیہ کاروں نے بھارت کے رویے کو خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے اس کی اشتعال انگیزیوں پر نکتہ چینی کی ہے، جبکہ پاکستان کی جانب سے کیے گئے اقدامات کو امن اور استحکام کے لیے مثبت قدم قرار دیا گیا ہے۔
یونیورسٹی ایٹ آلبانی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر کرسٹوفر کلیری نے کہا کہ بھارت کو ہونے والے ممکنہ فضائی نقصانات کے پیش نظر پاکستان کا جواب مکمل طور پر جائز اور مؤثر تھا، جس سے اس کے ذمہ دارانہ طرز عمل کی عکاسی ہوتی ہے۔
سابق امریکی سفارتکار الزبتھ تھریلکیڈ نے بھی پاکستان کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ بھارتی طیارے مار گرا کر پاکستان نے اپنی دفاعی قابلیت ثابت کر دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو پاکستان کے تناؤ کم کرنے کی کوششوں کی حمایت کرنی چاہیے۔
چینی تجزیہ کار ژانگ ہی چینگ نے پاکستان کے مؤقف کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے جو اپنی خودمختاری اور قومی مفادات کے تحفظ کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کو تسلیم کرے اور بھارت کے جھوٹے بیانیے کو مسترد کرے۔
سی این این کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کی قیادت نے موجودہ صورتحال میں انتہائی ہوش مندانہ اور جرات مندانہ فیصلے کیے ہیں، جن سے دنیا بھر میں اس کی عسکری صلاحیتوں کا لوہا تسلیم کیا گیا ہے۔
سکھ رہنما ہرجیت سنگھ نے خبردار کیا کہ بھارت پنجاب میں کارروائی کر کے اس کا الزام پاکستان پر ڈال سکتا ہے، لہٰذا ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
دفاعی ماہرین نے کہا کہ بھارتی جنگی طیاروں کی تباہی پاکستان کی فضائی برتری کا مظہر ہے اور یہ اس کی جدید عسکری حکمت عملی کا ثبوت ہے۔
عالمی تجزیہ کاروں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو علاقائی امن کا سنجیدہ شراکت دار سمجھا جانا چاہیے، جبکہ بھارت کی حالیہ ناکامیوں نے اس کی فوجی صلاحیتوں پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔