جنرل (ر) باجوہ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں، احتساب کا دائرہ دیگر شعبوں تک پھیلنے کا امکان

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو سزا ملنے کے بعد بعض سیاسی اور میڈیا حلقوں میں سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے خلاف کارروائی کی قیاس آرائیاں سامنے آئیں۔ ان دعوؤں نے عوامی سطح پر سوالات کو جنم دیا۔ تاہم باخبر ذرائع نے ان خبروں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق جنرل (ر) باجوہ کے خلاف نہ تحقیقات جاری ہیں اور نہ کوئی قانونی کارروائی زیرِ غور ہے۔

latest urdu news

ذرائع کی وضاحت اور مؤقف

ذرائع کا کہنا ہے کہ فوجی احتساب کا عمل ٹھوس شواہد پر مبنی ہوتا ہے۔ جنرل فیض حمید کے معاملے میں بھی کارروائی انفرادی اقدامات تک محدود رہی۔ اس کیس میں سابق آرمی چیف کو جوڑنے والا کوئی مواد موجود نہیں۔ لہٰذا، جنرل (ر) باجوہ کے خلاف کارروائی کے دعوے حقائق کے منافی ہیں۔

فوجی احتساب کا نظام

ذرائع کے مطابق فوجی احتساب کا نظام شفاف ہے۔ یہ نظام الزامات یا مفروضوں پر نہیں چلتا۔ ہر اقدام ثبوتوں کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ اسی اصول کے تحت جنرل فیض کے خلاف کارروائی مکمل کی گئی۔ اس عمل میں کسی دوسرے افسر کو بلاجواز شامل نہیں کیا گیا۔

قوم برسوں فیض حمید اور جنرل باجوہ کے بوئے بیجوں کی فصل کاٹے گی:خواجہ آصف

احتساب کے دائرے میں توسیع کی توقع

ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ فوج کے اندر احتساب مکمل ہونے کے بعد توقعات بڑھ رہی ہیں۔ امکان ہے کہ احتساب کا دائرہ فوجی شعبے سے باہر بھی پھیلے۔ اس میں ججز، بیوروکریٹس، سیاست دان اور بعض میڈیا شخصیات شامل ہو سکتی ہیں۔ الزام یہ ہے کہ بعض افراد نے ماضی میں سیاسی انجینئرنگ میں کردار ادا کیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا مؤقف

گزشتہ سال ایک پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا تھا کہ احتساب شواہد پر ہوتا ہے۔ انہوں نے مفروضوں پر بات کرنے سے انکار کیا۔ سابق وزیرِ اعظم سے متعلق سوالات کو بھی انہوں نے قیاسی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر شواہد ہوں تو قانون اپنا راستہ لیتا ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter