پشاور: خیبرپختونخوا اسمبلی میں نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کا عمل اپوزیشن کے واک آؤٹ اور استعفیٰ کے تنازع کے باعث کشیدگی کا شکار ہو گیا ہے۔
اسمبلی کا اجلاس اسپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت جاری ہے۔ اجلاس میں سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے ایوان میں استعفے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ "عمران خان کے کہنے پر استعفیٰ دیا، جمہوری عمل کا مذاق نہ بنایا جائے، 19 ماہ میں عوامی خدمت کی اور صوبائی خزانے میں 218 ارب روپے چھوڑ کر جا رہا ہوں۔”
تاہم اپوزیشن نے اس عمل کو غیر قانونی قرار دے کر اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا۔ اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا کہ گورنر نے تاحال استعفیٰ منظور نہیں کیا، اور ایک وزیراعلیٰ کے ہوتے ہوئے نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب غیر آئینی عمل ہے۔
اسپیکر بابر سلیم نے ایوان میں رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈا پور نے دو بار استعفیٰ دیا، اب آئینی طریقہ کار کے مطابق نیا قائد ایوان منتخب کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ "چند لوگوں کی خواہش ہے سہیل آفریدی وزیراعلیٰ نہ بنیں، لیکن آئین خواہشات پر نہیں، اصولوں پر چلتا ہے۔”
گورنر کے پی کو علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ موصول، قانونی جانچ پڑتال جاری
وزارت اعلیٰ کے امیدوار:
- پی ٹی آئی کی جانب سے سہیل آفریدی
- جے یو آئی ایف کی طرف سے مولانا لطف الرحمان
- مسلم لیگ ن کے سردار شاہ جہاں یوسف
- پیپلز پارٹی کے ارباب زرک خان
اسمبلی کے کل 145 اراکین میں سے 93 حکومتی اور 52 اپوزیشن ارکان ہیں۔ نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے 73 ووٹ درکار ہیں۔
دوسری جانب گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے گنڈاپور کے استعفے پر دستخط میں فرق کا اعتراض اٹھا کر استعفیٰ مسترد کر دیا اور انہیں ذاتی حیثیت میں 15 اکتوبر کو گورنر ہاؤس طلب کر لیا ہے۔
ادھر پی ٹی آئی نے اپنے تمام ارکان سے باضابطہ حلف لے لیا ہے کہ وہ صرف پارٹی کے نامزد امیدوار کو ووٹ دیں گے، بصورت دیگر سخت عوامی ردعمل کا سامنا کریں گے۔