سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل سے 14 سال قید بامشقت کی سزا

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

راولپنڈی میں فوجی عدالت نے سابق ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف جاری کارروائی مکمل کرتے ہوئے انہیں 14 سال قیدِ بامشقت کی سزا سنادی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق یہ فیصلہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے تفصیلی سماعت کے بعد دیا۔

latest urdu news

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مقدمے کی کارروائی پاکستان آرمی ایکٹ اور رولز کے تحت کی گئی۔ تمام ثبوت، گواہیوں اور ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد عدالت نے انہیں جرم ثابت ہونے پر سزا سنائی، جو فوجی قوانین کے مطابق دی گئی ہے۔

اعلامیے کے مطابق ملزم کو دورانِ ٹرائل مکمل قانونی مواقع فراہم کیے گئے، جبکہ کارروائی فوجی قوانین کے تحت شفاف طریقے سے انجام دی گئی۔ آئی ایس پی آر نے مزید بتایا کہ یہ فیصلہ فوج کے اندر احتساب کے عمل کی مسلسل پالیسی کا حصہ ہے، جس کے تحت ہر سطح پر قانون اور ضابطے کی یکساں طور پر پابندی کی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران فوجی قوانین کے تحت متعدد افسران اور اہلکاروں کے خلاف بھی کارروائی کی گئی، جن پر مبینہ طور پر قواعد کی خلاف ورزیوں اور اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات تھے۔ فوج کے مطابق احتساب کا یہ عمل ادارے کی پروفیشنلزم، شفافیت اور ساکھ برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

جنرل فیض حمید کو ممکنہ طور پر 14 سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، فیصل واوڈا

فیض حمید، جو پاکستان کی حالیہ سیاسی و عسکری تاریخ میں ایک اہم اور متنازع کردار رہے، اب سزا کے بعد مزید قانونی چارہ جوئی کا حق رکھتے ہیں۔ قانونی ماہرین کے مطابق وہ فوجی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر سکتے ہیں، جس پر حتمی فیصلہ اعلیٰ فوجی اپیلیٹ فورمز کریں گے۔

آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں کہا کہ ادارہ کسی بھی فرد کو قانون سے بالاتر نہیں سمجھتا اور مستقبل میں بھی قواعد کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی جاری رہے گی۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter