راولپنڈی میں گرفتار خارجی دہشت گرد احسان اللہ کا اعترافی بیان سامنے آ گیا ہے، جس میں اس نے مذہب کے نام پر نوجوانوں کو ورغلا کر ریاستِ پاکستان اور پاک فوج کے خلاف اُکسانے والے خوارج کے گمراہ کن عزائم سے پردہ اٹھایا ہے۔
احسان اللہ، جو کہ قوم محسود سے تعلق رکھتا ہے، نے انکشاف کیا کہ گزشتہ تین سال کے دوران وہ کمانڈر بدری، کمانڈر مشتاق، کمانڈر گرنیڈ اور اسلام الدین جیسے خارجی دہشت گردوں کے لیے سہولت کاری کرتا رہا۔ اس نے بکتر بند گاڑی پر حملے، تتور پولیس اسٹیشن پر حملے سمیت متعدد دہشت گردانہ کارروائیوں میں شامل ہونے کا اعتراف کیا۔
اپنے بیان میں اس نے بتایا کہ فتنۂ خوارج مذہب کا غلط استعمال کرتے ہوئے نوجوانوں کو بہکاتے ہیں اور انہیں دہشت گردی، قتل و غارت اور ریاست دشمن سرگرمیوں کی طرف دھکیلتے ہیں، جبکہ خود ذاتی مفادات کے لیے یہ سب کچھ کرتے ہیں۔
احسان اللہ کے مطابق جب اس نے ان عناصر کا اصلی چہرہ دیکھا تو اسے سمجھ آیا کہ یہ لوگ نہ صرف گمراہ ہیں بلکہ اپنے مقاصد کے لیے نوجوانوں کی زندگیاں تباہ کرتے ہیں۔ اس نے اعتراف کیا کہ پاک فوج کے جوان نہایت باعمل مسلمان ہیں، وہ پنج وقتہ نماز ادا کرتے ہیں اور اسلام کی حقیقی روح کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔ اس نے کہا کہ پاک فوج کے ساتھ رہ کر اسے نماز اور کلمہ پڑھنا بھی سیکھنے کا موقع ملا۔
فتنۃ الخوارج کی سرحدی دراندازی ناکام، 25 دہشت گرد ہلاک، پاک فوج کے 5 جوان شہید
گرفتار دہشت گرد نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ پاک فوج کا ساتھ دیں، دہشت گرد گروہوں سے دور رہیں اور ملک میں امن قائم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ اس کا کہنا تھا کہ “ہم ان خوارج کی وجہ سے تباہ و برباد ہو گئے ہیں۔”
سیکیورٹی فورسز کے مطابق مذہب کے نام پر دہشت، نفرت اور انتشار پھیلانے والے عناصر کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں اور فتنۂ خوارج کے مکمل خاتمے کے لیے فورسز پرعزم ہیں۔
