اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باعث ملکی معیشت کو ابتدائی تخمینے کے مطابق 822 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، جبکہ ایک ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے کے لیے پاکستان کو جدید طرزِ گورننس اور ریگولیٹری اصلاحات کی جانب تیزی سے بڑھنا ہوگا۔
اسلام آباد میں “ماہانہ ترقیاتی اپڈیٹ” اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی ابتدائی تخمینہ رپورٹ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ حالیہ ہفتوں میں آنے والے شدید سیلاب نے ملک کے مختلف حصوں میں تباہی مچا دی، جس کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔
انہوں نے بتایا کہ ابتدائی تخمینوں کے مطابق زرعی شعبے کو سب سے زیادہ 430 ارب روپے اور انفراسٹرکچر کو 307 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ پنجاب میں دو لاکھ 13 ہزار، بلوچستان میں 6 ہزار سے زائد، سندھ میں 3 ہزار 332، خیبرپختونخوا میں 3 ہزار 200 جبکہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں 3 ہزار سے زائد مکانات تباہ ہوئے۔
وفاقی وزیر کے مطابق 2 ہزار 267 سے زیادہ تعلیمی ادارے متاثر ہوئے ہیں جبکہ 0.6 سے 1.2 ملین ٹن چاول کی فصل کو نقصان پہنچا ہے۔
احسن اقبال نے بتایا کہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں مہنگائی کی شرح 9.2 فیصد سے کم ہو کر 4.2 فیصد پر آگئی ہے، ٹیکس وصولیوں میں 12.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، اور نجی شعبے کے بینک کریڈٹ میں 16 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو ملکی معیشت کے استحکام کی علامت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں 5.8 فیصد اضافہ ان کے اعتماد کی بحالی کا مظہر ہے، حکومت نے پہلی سہ ماہی میں 2 ہزار 884 ارب روپے ٹیکس جمع کیا، جو گزشتہ سال کے 2 ہزار 563 ارب روپے کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے سفارتی محاذ پر بھی نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں، غزہ امن معاہدے کے بعد پاک-امریکا تعلقات میں بہتری آئی ہے، جبکہ سعودی عرب کے ساتھ معاہدہ پاکستان کے لیے اہم سنگِ میل ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ “ہمیں 2035 تک ایک ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے کا ہدف حاصل کرنا ہے، جس کے لیے ‘اڑان پاکستان پروگرام’ کے تحت گورننس، ادارہ جاتی اصلاحات اور جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا ہوگا۔”
انہوں نے اعلان کیا کہ 2026 کو “اصلاحات اور جدت کا سال” قرار دیا جائے گا، جس کے دوران گورننس ڈھانچے کو ازسرِ نو ترتیب دیا جائے گا، ریڈ ٹیپ ازم ختم کیا جائے گا اور کاروبار دوست ماحول قائم کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پاکستان میں نئے صوبے آئینی طریقۂ کار کے تحت ہی بن سکتے ہیں اور اس کے لیے قومی اتفاقِ رائے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کی ترقی کی ایک بڑی وجہ مضبوط لوکل گورنمنٹ سسٹم ہے، اور پاکستان کو بھی اسی طرز پر نچلی سطح کی حکمرانی کو مضبوط بنانا ہوگا۔
احسن اقبال نے کہا کہ “اگر پالیسیوں میں تسلسل اور بزنس فرینڈلی ماحول قائم کیا گیا تو پاکستان کی ترقی کوئی خواب نہیں بلکہ ایک یقینی حقیقت بن سکتی ہے۔”