سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے دورِ حکومت میں ان کے آبائی ضلع ڈیرہ غازی خان میں 131 ملین روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈٹ رپورٹ 2021-2022 میں ڈی جی خان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے، جس نے نہ صرف حکومتی شفافیت پر سوالات اٹھائے بلکہ کمپنی کے انتظامی معاملات کو بھی مشکوک بنا دیا۔
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کا اہم مالی ریکارڈ آڈٹ حکام کو فراہم ہی نہیں کیا گیا، جس پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تھری نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین نے واضح طور پر کہا ہے کہ ریکارڈ کی عدم فراہمی پورے معاملے کو مشکوک بنا رہی ہے اور یہ طرز عمل بددیانتی کے زمرے میں آتا ہے۔
آڈٹ رپورٹ پرویز الٰہی اور بزدار کے دور کی ہے، صفحہ 87 اور 96 پڑھ لیں،عظمیٰ بخاری
کمیٹی نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ کہیں کمپنی میں تعینات ملازمین "گھوسٹ” (فرضی) نہ ہوں۔ چیئرمین PAC نے حکام کو ایک ہفتے کی مہلت دی ہے کہ مطلوبہ ریکارڈ پیش کیا جائے، بصورت دیگر کیس ڈی جی اینٹی کرپشن کو بھجوایا جائے گا تاکہ تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کیا جا سکے۔
آڈٹ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ریکارڈ کی عدم دستیابی اور مالی بے ضابطگیوں نے نہ صرف کمپنی کی ساکھ پر منفی اثر ڈالا بلکہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ سابقہ انتظامیہ نے شفافیت اور احتساب کے اصولوں کو یکسر نظر انداز کیا۔ اگر معاملے کی شفاف تحقیقات ہوئیں تو ممکنہ طور پر مزید مالی بے ضابطگیوں اور بدانتظامی کے حقائق سامنے آ سکتے ہیں۔