وفاقی وزیر برائے اوورسیز پاکستانی، چوہدری سالک حسین نے تمام ممالک سے اسرائیل کے مکمل بائیکاٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں پر مظالم کے خلاف عالمی برادری کی خاموشی افسوسناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ "گلوبل صمود فلوٹیلا” کے ممبران کی گرفتاری اور انسانی امداد لے جانے والی کشتیوں کو روکنے پر دنیا کو اسرائیل کے خلاف متحد ہو جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ عورتوں اور بچوں کا قتل عام ہو رہا ہے، لیکن عالمی طاقتیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔
چوہدری سالک حسین نے زور دیا کہ پاکستان کو اسرائیل کے اس جارحانہ رویے پر شدید ردِعمل دینا چاہیے، اور حکومت اس ضمن میں ٹھوس موقف اختیار کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے دو سال میں اسرائیل کی جانب سے جو کچھ فلسطینیوں کے ساتھ کیا گیا، وہ قابل مذمت ہے۔
وزیر موصوف نے واضح کیا کہ اسرائیل کو اپنے مظالم پر نہ تو ندامت ہے اور نہ ہی کوئی شرمندگی، جس سے ان کے رویے کی سنگینی واضح ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے فلوٹیلا پر حملہ، بحری قزاقی اور دہشتگردی کے زمرے میں آتا ہے۔
سالک حسین نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ حکومتِ پاکستان کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی عمل یا تجویز زیر غور نہیں ہے۔ فلسطین میں جاری ظلم و ستم کو روکنے کے لیے بیس نکات پر بات چیت ہو رہی ہے۔
اوورسیز پاکستانیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ صرف پچھلے سال 7 لاکھ 35 ہزار پاکستانی بیرونِ ملک روزگار کے لیے گئے۔ حکومت اب وائٹ کالر اور مینیجمنٹ کی سطح پر بھی ملازمتوں کے نئے مواقع تلاش کر رہی ہے۔
صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملہ: عالمی سطح پر شدید ردعمل، یورپ میں مظاہرے اور سفارتی احتجاج
انہوں نے پاک-امریکا تعلقات پر اظہارِ اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ "میں نے اپنی زندگی میں کبھی اتنے اچھے تعلقات نہیں دیکھے جتنے اب ہیں۔” ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو عالمی سطح پر تمام ممالک سے برابری کی بنیاد پر بات کرنی چاہیے۔
سیاسی معاملات پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان بات چیت سے تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو بڑے دل کا مظاہرہ کرنا چاہیے، کیونکہ دو اتحادی جماعتوں کے درمیان اختلافات معمول کی بات ہے۔
آزاد کشمیر کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے چوہدری سالک حسین نے حکومت پر زور دیا کہ موجودہ کشیدہ حالات کو دیکھتے ہوئے وہاں جانا چاہیے، اور مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے۔