سیکیورٹی اداروں نے ایف سی ہیڈکوارٹرز پر ہونے والے خودکش حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی کر لی ہے۔ تفتیشی حکام کے مطابق حملے میں شامل خودکش بمباروں کا تعلق ایک کالعدم دہشتگرد تنظیم سے تھا، جنہوں نے کارروائی سے قبل پشاور میں کئی دن قیام کیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آوروں نے شہر میں قیام کے دوران مختلف راستوں اور مقامات کی ریکی کی تاکہ حملے کی منصوبہ بندی کو حتمی شکل دی جا سکے۔ اس دوران انہیں مقامی سطح پر سہولت کاری فراہم کی گئی، جس میں رہائش، نقل و حرکت اور خودکش جیکٹس کی تیاری و فراہمی شامل تھی۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق حملہ آوروں کی مدد کرنے والے عناصر کی تلاش کے لیے وسیع پیمانے پر تحقیقات جاری ہیں۔ اب تک اس کیس کے سلسلے میں 150 سے زائد افراد سے پوچھ گچھ کی جا چکی ہے، جبکہ مشتبہ افراد کے روابط، مالی معاونت اور نقل و حرکت کا ریکارڈ بھی جانچا جا رہا ہے۔
حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ حملے کے تانے بانے سرحد پار روابط سے جا ملتے ہیں اور اس حوالے سے مزید شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔ سیکیورٹی ادارے اس بات کا تعین کرنے میں مصروف ہیں کہ حملہ آوروں کو کس سطح پر ہدایات دی گئیں اور منصوبہ بندی کہاں کی گئی۔
پشاور: ایف سی ہیڈکوارٹر پر خودکش حملے کی ابتدائی رپورٹ سامنے آ گئی
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ایف سی ہیڈکوارٹر پر ہونے والے خودکش حملے میں تین ایف سی اہلکار شہید اور پانچ زخمی ہو گئے تھے، جبکہ جوابی کارروائی میں خودکش بمبار سمیت تینوں حملہ آور مارے گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد شہر میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی تھی۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ تحقیقات حتمی مرحلے میں داخل ہو رہی ہیں اور جلد ہی سہولت کاروں اور منصوبہ سازوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
