جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھکر میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مدارس کے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے اور انہیں توڑنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مدارس کو نشانہ بنانے کی کوششیں اسلام اور قوم کے خلاف ہیں، اور وہ اس حوالے سے اپنے موقف پر سختی سے قائم ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے فلسطین کی صورتحال پر بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ فلسطینی اپنا حق چاہتے ہیں اور اسلامی دنیا کو چاہیے کہ وہ انتظار کرے۔ انہوں نے اسرائیل کی حمایت کرنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر صدام حسین پر مقدمہ چل سکتا ہے تو نیتن یاہو پر کیوں نہیں؟ انہوں نے عالمی عدالت کی جانب سے نیتن یاہو کو عالمی مجرم قرار دینے اور گرفتاری کے احکامات کا حوالہ دیا۔
انہوں نے عالمی اداروں اور اقوام متحدہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لاکھوں فلسطینی بچے، خواتین، مرد اور بزرگ شہید ہو چکے ہیں لیکن عالمی برادری خاموش ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فتنوں کو روکنا صرف علمائے کرام کی ذمہ داری نہیں بلکہ امت کی بھی ذمہ داری ہے۔
حماس کے بغیر مسئلہ فلسطین حل نہیں ہو سکتا: فضل الرحمان کا دو ٹوک مؤقف
آخر میں انہوں نے زور دیا کہ مدارس کے خلاف جاری پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہیں اور قوم کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے مستقبل کے بارے میں وہی سوچیں جو وہ اپنے بچوں کے لیے سوچتے ہیں، تاکہ ملک میں اتحاد اور مضبوطی برقرار رہے۔