متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے صوبائی حکومت خصوصاً پیپلز پارٹی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پیپلز پارٹی کبھی کوئی کام سیدھے طریقے سے کر لے، تو انہیں ہزاروں ڈالر انعام دینا چاہیے۔
انہوں نے یہ بات کراچی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہی۔ فاروق ستار نے پیپلز پارٹی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ان کا سلوگن ہونا چاہیے: "نہ خود کچھ کریں گے، نہ کسی کو کرنے دیں گے۔” انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلافات عوامی مفاد کے کاموں کو روکنے کا جواز نہیں ہو سکتے، مگر بدقسمتی سے سندھ میں ترقیاتی منصوبے ہمیشہ سیاست کی بھینٹ چڑھتے ہیں۔
فاروق ستار نے "کے فور” منصوبے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ 2008 سے شروع ہونے والا یہ منصوبہ 2022 تک مکمل نہ ہو سکا، جبکہ لاگت 25 ارب سے بڑھ کر 150 ارب روپے تک جا پہنچی۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت وقت پر کوئی منصوبہ شروع کر پاتی ہے نہ ہی مکمل کر سکتی ہے۔
ایم کیو ایم رہنما نے کراچی میں خراب انفراسٹرکچر پر بھی کڑی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی روڈ کی حالت ابتر ہو چکی ہے، پانی کی لائن ٹوٹنے سے سڑک پر ہر طرف پانی ہی پانی تھا۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ کریم آباد انڈرپاس اور کورنگی کازوے جیسے منصوبے بھی مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ شاہراہ بھٹو بارشوں میں بہہ گئی جبکہ پیپلز پارٹی کہتی ہے کہ سڑک ابھی زیر تعمیر ہے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا، "اللہ کا شکر ہے سڑک مکمل نہیں ہوئی، ورنہ بہہ جاتی تو کیا ہوتا؟” ناتھا خان برج کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر پندرہ دن بعد ٹوٹ جاتا ہے، اگر کچھ نہیں ٹوٹ رہا تو وہ ان کی کرپشن ہے۔
پریس کانفرنس کے اختتام پر فاروق ستار نے عوام سے مخاطب ہو کر سوال کیا: "ایمانداری سے بتائیں، اب ان سے جان چھوڑانی چاہیے یا نہیں؟ یہ ہم پر عذاب مسلط ہے یا نہیں؟” ان کا کہنا تھا کہ حکومت نہ بڑے پانی کے منصوبے مکمل کر سکی ہے، نہ ہی نالوں کی صفائی کے لیے کوئی سنجیدہ اقدام ہوا ہے، اس لیے کسی بڑی بہتری کی امید رکھنا خود فریبی ہے۔