چیئرمین کسان اتحاد خالد حسین باٹھ نے مطالبات پورے نہ کیے جانے پر حکومت کو ملک گیر بھوک ہڑتال کی دھمکی دے دی ہے۔
پریس کانفرنس میں خالد حسین باٹھ نے کہا کہ اگر انہیں سستی کھاد، بیج اور فرٹیلائزر فراہم کیے گئے تو کسان روٹی 5 روپے میں دینے کو بھی تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال 3 ارب روپے کی گندم امریکہ سے 10 ہزار روپے فی من منگوائی گئی، جبکہ ایک ایکڑ پر کسان کا خرچ 1 لاکھ 60 ہزار روپے ہے اور انہیں صرف 7 ہزار روپے ملتے ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے مطالبہ کیا کہ کسانوں کے مسائل پر فوری ایمرجنسی نافذ کی جائے۔
کسان رہنما نے حکومت اور شوگر مل مالکان کو ایک ہی قرار دیتے ہوئے کہا کہ چینی کی موجودہ پالیسی کسانوں کی تباہی کا سبب بن رہی ہے۔ شوگر ملوں کے انچارج خود شوگر مالکان ہیں جو کسانوں کا استحصال کر رہے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب چینی 200 روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے تو گنے کا ریٹ 800 روپے فی من کیوں نہیں دیا جا رہا۔
تاجر جیت گئے مگر ہارا کون ؟ سہیل وڑائچ کا اہم تجزیاتی کالم
انہوں نے خبردار کیا کہ یکم نومبر سے اگر شوگر ملیں بند ہو گئیں تو ملک میں چینی کا شدید بحران پیدا ہو جائے گا۔ مزید کہا کہ 50 لاکھ ایکڑ زمین پر سیلاب کا پانی کھڑا ہے، لیکن حکومت کی جانب سے 20 ہزار روپے فی ایکڑ امداد ایک مذاق ہے۔ اس امداد سے نہ ٹریکٹر آتا ہے، نہ ڈیزل، بیج یا کھاد خریدی جا سکتی ہے۔ کرپٹ بیوروکریسی نظام کسانوں کو تباہ کر رہا ہے۔
خالد حسین باٹھ نے مزید کہا کہ اگلے سال گندم کی پیداوار 50 فیصد کم ہو جائے گی اور 20 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنا پڑے گی۔ حکومت 5 ارب روپے کی کاٹن اور 4 ارب روپے کی دالیں امریکہ سے منگوائے گی۔ سیلاب میں کسانوں کے لاکھوں روپے کے سولر سسٹمز بہہ گئے لیکن انہیں صرف 20 ہزار روپے امداد دی جا رہی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر شوگر ملیں نہ چلیں اور گندم کا مناسب ریٹ نہ دیا گیا تو ملک گیر بھوک ہڑتال کی جائے گی۔ سندھ، بلوچستان، اسلام آباد اور خیبرپختونخوا کے پریس کلبز کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے جائیں گے، اور اگر حکومت نے ان مطالبات پر توجہ نہ دی تو ملک گیر احتجاجی مارچ کا آغاز کیا جائے گا۔