انسدادِ دہشت گردی عدالت نے واحد عرف واحدی کے مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں قتل پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پولیس افسران کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔
اسلام آباد، انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے جعلی پولیس مقابلے میں واحد عرف واحدی کے قتل کے کیس میں سخت نوٹس لیتے ہوئے دو پولیس انسپکٹرز افضال محمود اور زاہد ظہور کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے واضح الفاظ میں کہا کہ جعلی پولیس مقابلے کو قانونی حیثیت دینے کیلئے عدالتی کندھا استعمال کیا گیا، جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ مقتول واحد عرف واحدی اور شوکت محمود کے خلاف وارنٹ گرفتاری اور اشتہاری قرار دینے کا مقصد پولیس مقابلے میں ان کا قتل کرنا معلوم ہوتا ہے۔ بادی النظر میں اس کارروائی کو سی پی او اور ایس پی آپریشن کی آشیرباد حاصل تھی،عدالت نے سوال اٹھایا کہ اگر ملزم کو پولیس مقابلے میں قتل کرنا ہی تھا تو پھر عدالتی وارنٹ کی کیا ضرورت تھی؟
عدالت نے دونوں انسپکٹرز کو حکم دیا ہے کہ وہ 2 جون کو عدالت میں پیش ہو کر اپنا تحریری جواب داخل کریں، بصورت دیگر قانون کے مطابق سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
عدالت نے مزید کہا کہ ایسے جعلی پولیس مقابلوں سے معاشرے میں خوف و ہراس اور بداعتمادی پھیلتی ہے، اور بادی النظر میں عدالت کے نام پر یہ قتل چھپانے کی کوشش کی گئی۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت نے واضح کیا کہ جعلی پولیس مقابلہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور اگر ضرورت پڑی تو سی پی او اور ایس پی آپریشن کے خلاف بھی قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ واحد عرف واحدی کے قتل کو پولیس نے پہلے مقابلہ قرار دیا تھا، تاہم بعد ازاں شواہد اور حقائق سامنے آنے پر کیس کا رخ تبدیل ہو گیا اور عدالت نے اس معاملے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے شفاف تحقیقات کا عندیہ دیا ہے۔
عدالت کے سخت نوٹس کے بعد، اسی نوعیت کے ایک اور واقعے میں سکھر رہنما قتل کیس کے اہم ساتھی پر بھارتی چہرہ کا الزام سامنے آیا ہے، جو ملک میں بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی علامت ہے۔