فیض حمید پر ریٹائرمنٹ کے بعد خفیہ ریکارڈ رکھنے کا الزام

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد: باخبر ذرائع کے مطابق سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف یہ الزام بھی ثابت ہوا کہ انہوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد بعض حساس سرکاری دستاویزات اپنے قبضے میں رکھیں، حالانکہ انہیں اس کی اجازت حاصل نہیں تھی۔ ذرائع نے واضح نہیں کیا کہ یہ دستاویزات کس نوعیت کی تھیں، تاہم انہیں قومی سلامتی سے متعلق قرار دیا گیا۔

latest urdu news

آئی ایس پی آر کے جاری کردہ بیان کے مطابق فیض حمید کو چار مختلف الزامات کے تحت ٹرائل کے بعد سزا سنائی گئی۔ ان میں سیاسی سرگرمیوں میں غیرقانونی شمولیت، آفیشل سیکرٹس ایکٹ کی خلاف ورزی، اختیارات اور سرکاری وسائل کا ناجائز استعمال، اور بعض افراد کو نقصان پہنچانے کے الزامات شامل ہیں۔ فوجی ترجمان نے تفصیلات بیان نہیں کیں، تاہم ذرائع کے مطابق آفیشل سیکرٹس ایکٹ کے تحت ایک اہم الزام ریٹائرمنٹ کے بعد خفیہ دستاویزات اپنے پاس رکھنے سے متعلق تھا۔

سیاسی سرگرمیوں کے الزام کے حوالے سے بتایا گیا کہ فیض حمید کے متعدد سیاستدانوں سے روابط تھے۔ دسمبر 2024 میں روزنامہ “دی نیوز” کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد تقریباً 50 سیاستدانوں سے رابطہ رکھا، جن میں اکثریت کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے بتایا گیا۔ 2023 میں آرمی ایکٹ میں کی گئی ترمیم کے مطابق حساس عہدوں پر فائز افسران کو ریٹائرمنٹ کے بعد پانچ برس تک سیاسی سرگرمیوں سے دور رہنا لازم ہے۔

فیض حمید کی سزا تاریخی، ملک میں سازشوں کے خلاف مضبوط پیغام: عطا تارڑ

ذرائع کے مطابق گرفتاری سے قبل فیض حمید کو ان سرگرمیوں پر متعدد بار متنبہ کیا گیا، مگر انہوں نے ان پر عمل نہ کیا۔ ایک اور بڑا الزام ٹاپ سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی کے معاملے سے متعلق تھا، جس میں نجی ہاؤسنگ منصوبے سے رقم حاصل کرنے کی کوشش کا دعویٰ کیا گیا۔ اس کیس کی بنیاد سپریم کورٹ میں دائر ایک درخواست بنی، جس میں چھاپے، قیمتی سامان کی ضبطی اور مبینہ مالی مطالبات کی تفصیل بیان کی گئی۔

اس کے علاوہ، ٹرائل میں بحریہ ٹاؤن کے ایک سابق ملازم کو نقصان پہنچانے کا الزام بھی شامل رہا، جسے عدالتی کارروائی کا حصہ بنایا گیا۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter