پاکستان تحریکِ انصاف کے سابق رہنما اور سینیٹر فیصل واؤڈا نے کہا ہے کہ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال میں اب ریاست ایک انچ بھی برداشت کرنے کو تیار نہیں، اور اگر ’’مائنس ون‘‘ فارمولا قبول نہ کیا گیا تو ’’پوری پی ٹی آئی مائنس‘‘ کر دی جائے گی۔ جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے پی ٹی آئی کی موجودہ حالت، قیادت کے رویے اور ریاستی ردعمل کے بارے میں سخت مؤقف اختیار کیا۔
فیصل واؤڈا نے کہا کہ پی ٹی آئی کی مقبولیت نہ صرف ختم ہوچکی ہے بلکہ اس کے رہنما اقتدار اور پیسے کی جنگ میں مصروف ہیں، جنہیں ملک و قوم سے کوئی ہمدردی نہیں۔ ان کے مطابق پورا تنازع سیاستدانوں کی باہمی چپقلش کا نتیجہ ہے، جبکہ عوامی مفاد کہیں نظر نہیں آتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اب ریاست ہر اقدام کا ’’ڈبل ری ایکشن‘‘ دے گی اور برداشت کی وہ حد جو گزشتہ برسوں تک رکھی گئی، اب مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے۔
سینیٹر واؤڈا کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی حالیہ پریس کانفرنس کے بعد بہت سے لوگ پسپائی اختیار کرچکے ہیں اور پیر سے نئی پیش رفت اور ترقیاتی عمل کا آغاز ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی بہنوں نے خود ہی ان کی کمزوری ظاہر کردی ہے کہ اگر کوئی شخص بانی PTI سے ملاقات نہ کرے تو وہ شدید فرسٹریشن کا شکار ہوجاتے ہیں۔ واؤڈا نے تنقیدی انداز میں مشورہ دیا کہ ’’مائنس ون‘‘ قبول کر کے گھر جائیں، ورنہ نتائج کے لیے تیار رہیں۔ ان کے مطابق سیاست میں ’’ایسی کی تیسی‘‘ جیسا نیا لفظ شامل ہوچکا ہے، جو حالات کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔
عطا تارڑ کا سخت مؤقف: پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کی شرط واضح
پروگرام میں شریک سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ملک اس وقت شدید پولرائزیشن کا شکار ہے اور اس کا واحد حل قومی مکالمہ ہے۔ ان کے مطابق سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو ختم کرنے کی کوششوں کے بجائے بات چیت کا راستہ اختیار کریں، کیونکہ سیاسی مستقبل کا فیصلہ عوام کرتے ہیں، نہ کہ قوت کے ذریعے کیے گئے فیصلے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ بحال کرنے سے مذاکرات کی راہ کھل سکتی ہے۔
دوسری جانب فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کی حالیہ پریس کانفرنس نے سیاسی ہلچل میں اضافہ کیا، جہاں انہوں نے واضح کیا تھا کہ ریاست پاکستان سے بالاتر کوئی شخص یا خواہش نہیں۔ بعدازاں وزیرِ اطلاعات عطا تارڑ نے اعلان کیا کہ پی ٹی آئی کو جیل ملاقاتوں اور عوامی اجتماعات کی اجازت نہیں ملے گی، کیونکہ پارٹی نے مفاہمت کے مواقع کھو دیے ہیں۔
