الیکشن شفاف ہوتے تو مہنگائی اور استحصالی نظام جنم نہ لیتا: مولانا فضل الرحمان

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات پر آمادگی کو ایک مثبت اور خوش آئند پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ سیاسی بحران کا حل صرف مکالمے اور آئینی دائرے میں رہ کر ہی ممکن ہے۔

latest urdu news

ان کا کہنا تھا کہ اختلافات کے باوجود بات چیت کا عمل جمہوری رویوں کی علامت ہے، جسے آگے بڑھایا جانا چاہیے۔

رحیم یار خان میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات پر آمادگی ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ سیاسی قوتوں کو ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر قومی مفاد میں فیصلے کرنے ہوں گے تاکہ ملک کو درپیش بحرانوں سے نکالا جا سکے۔

مولانا فضل الرحمان نے انتخابی نظام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملک میں انتخابات شفاف، آزاد اور میرٹ کی بنیاد پر ہوتے تو آج عوام کو مہنگائی، بے روزگاری اور استحصالی نظام جیسے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر شفاف انتخابات کے نتیجے میں عوامی نمائندگی کمزور ہوتی ہے اور عام آدمی پر معاشی بوجھ بڑھتا چلا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صدارتی طرزِ حکومت ناکام ہو چکا ہے اور یہ نظام عوامی مسائل حل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ مولانا فضل الرحمان کے مطابق ملک کو ایک مضبوط پارلیمانی جمہوریت کی ضرورت ہے جہاں فیصلے عوامی نمائندوں کے ذریعے ہوں اور پارلیمان کو حقیقی معنوں میں بااختیار بنایا جائے۔

جے یو آئی کے سربراہ نے آزادی اظہار اور احتجاج کے حق پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانا ہر شہری کا بنیادی حق ہے، جسے دبانا جمہوری اصولوں کے منافی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ریاستی اداروں کو عوام کے آئینی حقوق کا احترام کرنا چاہیے۔

اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کو دشمن نہیں سمجھتے: مولانا فضل الرحمان

صوبوں کے قیام سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ محض انتظامی بنیادوں پر نئے صوبے بنانے کی سوچ درست نہیں۔ ان کے مطابق اگر نئے صوبے تشکیل دینے ہیں تو اس کے لیے زمینی حقائق، عوامی ضروریات اور وسائل کو مدنظر رکھنا ناگزیر ہے، ورنہ ایسے فیصلے مزید مسائل کو جنم دے سکتے ہیں۔

آخر میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر تمام ادارے آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے فرائض انجام دیں تو یہ ایک مثبت پیش رفت ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ آئینی بالادستی ہی ملک میں استحکام، انصاف اور ترقی کی ضامن ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter