اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ حکومت بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے سرگرم ہے، صنعتی شعبے کے لیے ٹیرف میں 30 فیصد کمی کی جا چکی ہے، جبکہ شمسی توانائی سمیت متبادل ذرائع پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔
انہوں نے یہ بات اسلام آباد میں انرجی ورکشاپ سے خطاب کے دوران کہی۔ اویس لغاری کا کہنا تھا کہ حکومت گزشتہ ایک سال سے توانائی کے شعبے پر گہرے تجزیے اور تحقیق میں مصروف ہے، اور اس دوران بجلی کی پیداوار، طلب اور لاگت جیسے اہم پہلوؤں پر خصوصی کام کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نے انکشاف کیا کہ حالیہ برسوں میں بجلی کی طلب میں کمی آئی ہے، جس کے باعث حکومت نے نجی بجلی گھروں (IPPs) کے ساتھ ہونے والے مہنگے معاہدوں پر نظرثانی کا عمل شروع کیا ہے تاکہ غیر ضروری مالی بوجھ کم ہو اور صارفین کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
اویس لغاری نے بتایا کہ حکومت کی توانائی پالیسی کا محور متبادل ذرائع ہیں، بالخصوص شمسی توانائی کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئلہ اور گیس جیسے روایتی ذرائع کے استعمال کے باوجود ماحولیاتی تحفظ کو مدنظر رکھ کر پالیسیاں تشکیل دی جا رہی ہیں۔
وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ آئندہ تین سال کے دوران گرڈ سے وافر مقدار میں بجلی دستیاب ہو گی، جس سے لوڈشیڈنگ جیسے دیرینہ مسائل پر قابو پایا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ صنعتی ٹیرف میں 30 فیصد کمی ایک تاریخی قدم ہے، جس کا مقصد معیشت کو مستحکم کرنا اور برآمدات میں اضافہ ممکن بنانا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا ہدف بجلی کے نرخوں میں پائیدار کمی لانا ہے تاکہ عوام کو طویل مدتی ریلیف حاصل ہو۔ ان کے مطابق متبادل توانائی کے شعبے میں آنے والا "انقلاب” جلد ملک بھر میں اپنے مثبت اثرات دکھانا شروع کر دے گا۔
یاد رہے کہ پاکستان میں بجلی کے نرخوں میں مسلسل اضافے کے باعث نہ صرف عام شہری بلکہ صنعتی شعبہ بھی شدید متاثر رہا ہے، اور متبادل توانائی کی طرف پیش قدمی معاشی اور ماحولیاتی دونوں حوالوں سے ایک اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔