اسلام آباد، چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے الیکشن کمیشن کے مختلف ملازمین کو جنوری، فروری، مارچ اور مئی کے مہینوں کے دوران کروڑوں روپے کے اعزازیے دیے گئے ہیں، تاہم کچھ سرکاری افسران کو اس فہرست سے باہر رکھا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اعزازیہ دینے کا عمل 4 مختلف مراحل میں مکمل کیا گیا، مگر وہ ملازمین جن کے خلاف محکمانہ تحقیقات جاری تھیں یا جن کی سالانہ کارکردگی رپورٹس (پی ای آرز) میں منفی تاثرات موجود تھے، انہیں اس سہولت سے محروم رکھا گیا۔
اسی طرح وہ اہلکار جو الیکشن کمیشن کے خلاف عدالتوں یا ٹربیونلز میں مقدمات دائر کر چکے ہیں، انہیں بھی اعزازیہ نہیں دیا گیا، مزید برآں، 30 جنوری سے قبل تعطیلات پر جانے والے ملازمین بھی اس فہرست میں شامل نہ ہو سکے۔
دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ تمام اعزازیے الیکشن کمیشن کے چارجڈ بجٹ سے دیے گئے، اس اسکیم کے تحت:
گریڈ 2 سے 9 کے ملازمین کو چار بنیادی تنخواہوں کے برابر رقم دی گئی۔
گریڈ 11 سے 17 کے ملازمین کو تین بنیادی تنخواہیں اعزازیہ کے طور پر دی گئیں۔
گریڈ 18 اور اس سے بالا افسران کو بھی اعزازیہ دیا گیا، تاہم اس کی مخصوص تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔
الیکشن کمیشن کے دیگر تمام اہلکاروں کو یہ مالی مراعات فراہم کی گئیں، تاہم اس پالیسی پر بعض حلقوں کی جانب سے سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔
"الیکشن کمیشن نے حال ہی میں 11 سالہ ارائیکن قومی اسمبلی کی اسامبیاں جاری کی ہیں، جو ادارے کی شفافیت اور کارکردگی کو بڑھانے کے لیے اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔ اس ضمن میں مزید تفصیلات جاننے کے لیے یہاں کلک کریں۔”