خیبرپختونخوا کے جنرل اور کامرس کالجز میں اساتذہ کی 5 ہزار سے زائد آسامیاں برسوں سے خالی، تعلیمی معیار اور طلبہ کی کارکردگی بری طرح متاثر، مالی مسائل کے باعث بھرتیوں میں تاخیر۔
پشاور، خیبرپختونخوا کے سرکاری جنرل اور کامرس کالجز میں ہزاروں اساتذہ کی آسامیاں کئی برسوں سے خالی پڑی ہیں، جس کے باعث تعلیمی سرگرمیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں۔ ذرائع اور دستاویزات کے مطابق اساتذہ کی شدید قلت کی وجہ سے نہ صرف تعلیمی معیار تنزلی کا شکار ہے بلکہ طلبہ کی کارکردگی اور حاضری پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صوبے کے 200 سے زائد جنرل کالجز میں مجموعی طور پر 2 ہزار 722 تدریسی آسامیاں تاحال پُر نہیں کی جا سکیں، جن میں گریڈ 17 کے لیکچررز کی 1 ہزار 608 آسامیاں بھی شامل ہیں، جبکہ اسسٹنٹ پروفیسر، ایسوسی ایٹ پروفیسر، پروفیسرز اور کالج پرنسپلز جیسے کلیدی عہدے بھی خالی ہیں۔
صورتحال اس وقت مزید سنگین ہو جاتی ہے جب کامرس کالجز کی بات کی جائے، جہاں اساتذہ کی 3 ہزار 86 آسامیاں تاحال پُر نہیں کی جا سکیں۔ ان میں گریڈ 17 سے لے کر گریڈ 21 تک کے عہدے شامل ہیں، جو اعلیٰ تعلیم کی فراہمی میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ اساتذہ کی کمی نے ان اداروں میں معیاری تعلیم کا حصول تقریباً ناممکن بنا دیا ہے۔
محکمہ اعلیٰ تعلیم کے حکام نے اعتراف کیا ہے کہ تدریسی عملے کی شدید قلت کا مسئلہ موجود ہے اور اس کا حل نکالنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، تاہم مالی مشکلات اور بجٹ کی کمی کے باعث یہ عمل سست روی کا شکار ہے۔ حکام کے مطابق کوشش کی جا رہی ہے کہ جلد از جلد بھرتیوں کا عمل مکمل کیا جائے تاکہ تعلیم کا معیار برقرار رکھا جا سکے۔
دوسری جانب تعلیمی ماہرین اور طلبہ کے والدین نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بروقت بھرتیاں نہ کی گئیں تو آنے والے سالوں میں خیبرپختونخوا میں اعلیٰ تعلیم کا نظام مزید زوال کا شکار ہو سکتا ہے، جس کے اثرات پورے معاشرے پر مرتب ہوں گے۔
یاد رہے کہ خیبرپختونخوا میں گزشتہ کئی برسوں سے اساتذہ کی بھرتیوں کا عمل تاخیر کا شکار رہا ہے، جس کی ایک بڑی وجہ مالی وسائل کی کمی اور انتظامی غفلت بتائی جاتی ہے۔ اس بحران کے باوجود صوبے میں نئے کالجز تو قائم کیے جا رہے ہیں، لیکن پرانے ادارے اساتذہ کی کمی کا شکار ہیں۔