آج 8 اکتوبر 2025 کو پاکستان کی تاریخ کے سب سے ہولناک زلزلے کو دو دہائیاں بیت گئیں۔ 8 اکتوبر 2005 کو صبح 8 بج کر 52 منٹ پر آنے والے 7.6 شدت کے اس زلزلے نے آزاد کشمیر، ہزارہ ڈویژن اور خیبر پختونخوا کے کئی اضلاع کو لرزا کر رکھ دیا تھا۔
اس قیامت خیز زلزلے میں 80 ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور لاکھوں زخمی و بے گھر ہو گئے تھے۔ پورے کے پورے شہر اور دیہات پلک جھپکنے میں ملبے کا ڈھیر بن گئے۔ ہنستے بستے خاندان ایک لمحے میں بکھر گئے، اسکولوں، اسپتالوں، دفاتر اور گھروں کی عمارتیں زمین بوس ہو گئیں۔
زلزلے نے 28 ہزار مربع کلومیٹر رقبے کو متاثر کیا، جس میں تقریباً 400 دیہات مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔ رپورٹ کے مطابق 16 ہزار سے زائد تعلیمی ادارے اور 80 فیصد صحت کے مراکز زمین بوس ہو گئے۔ تعلیمی سلسلہ کئی سال متاثر رہا اور صحت کی سہولیات مفلوج ہو گئیں۔
مشکل کی اس گھڑی میں نہ صرف پاکستانی ادارے بلکہ دنیا بھر کے دوست ممالک بھی امداد کے لیے آگے بڑھے۔ پاک فوج، رضاکار تنظیموں اور بین الاقوامی اداروں نے مل کر ریسکیو، ریلیف اور بحالی کا تاریخی آپریشن انجام دیا، جس نے لاکھوں متاثرین کو دوبارہ زندگی کی طرف لوٹایا۔
زلزلے کے بیس سال مکمل ہونے پر مختلف شہروں میں دعائیہ تقاریب، قرآن خوانی اور یادگاری تقاریر کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ متاثرین اور ان کے اہل خانہ آج بھی اس سانحے کی کربناک یادوں کے ساتھ زندہ ہیں۔
زلزلہ 2005 نے پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے نظام کی خامیوں کو بے نقاب کیا اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ سسٹم کی بنیاد رکھنے کا سبب بنا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی قدرتی آفات سے بچاؤ کے لیے ابھی مزید بہتری اور تیاری کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ کسی بڑی تباہی سے جانی و مالی نقصان کم سے کم کیا جا سکے۔