نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان کے لاپتا ہونے کو 10 روز گزر گئے تاہم پولیس تاحال انہیں بازیاب نہ کر سکی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس کو مغوی کی بازیابی کے لیے مزید ایک ہفتے کی مہلت دے دی۔
دورانِ سماعت جسٹس اعظم خان نے پولیس کو ہدایت کی کہ صرف تاریخیں دینے کے بجائے اصل معاملہ حل کیا جائے اور مغوی کا واٹس ایپ ڈیٹا فوری طور پر چیک کیا جائے۔ عدالت نے واضح کیا کہ مقصد تاخیری حربے نہیں بلکہ بازیابی ہے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ لاپتا افسر عثمان کی اہلیہ روزینہ بھی لاپتا ہیں، جنہوں نے شوہر کی گمشدگی پر پٹیشن دائر کی تھی۔ وکیل رضوان عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ درخواست دائر کرنے کے بعد روزینہ کو دھمکی آمیز کال موصول ہوئی کہ وہ پٹیشن واپس لے لیں۔
ڈکی بھائی کی ضمانت کی درخواست مسترد، لاہور کی سیشن کورٹ کا فیصلہ سامنے آگیا
ڈی ایس پی لیگل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان ایک معروف ٹک ٹاکر ڈکی بھائی کیس کی تحقیقات کر رہے تھے، اور اس کیس پر کام کرنے والے دیگر اہلکار بھی غائب ہیں۔ ان کے مطابق لاپتا افسر کی آخری لوکیشن اسلام آباد کے ایف سکس علاقے میں ٹریس ہوئی جبکہ ان کی اہلیہ کا آخری ایڈریس لاہور کے ایمپریس روڈ پر ریکارڈ ہوا، مگر ان کا فون بھی بند ہے۔
تفتیشی افسر کے مطابق واٹس ایپ ریکارڈ اور سی سی ٹی وی فوٹیجز کا تجزیہ جاری ہے، تاہم ابھی تک کوئی واضح پیش رفت سامنے نہیں آئی۔ عدالت نے پولیس کو ایک ہفتے میں واٹس ایپ ڈیٹا حاصل کرنے اور مغوی کی بازیابی یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 31 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
