پاکستان میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد 5 لاکھ تک جا پہنچی، خواتین بھی متاثر

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

پاکستان میں نشے کے عادی افراد کی تعداد میں خطرناک اضافہ، 2007 میں 90 ہزار سے بڑھ کر اب 5 لاکھ ہو گئی، خواتین بھی بڑی تعداد میں متاثر، ماہرین نے حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

اسلام آباد: پاکستان میں منشیات کے استعمال میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے اور اس لعنت سے متاثرہ افراد کی تعداد 5 لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔ اس میں نوجوانوں کے ساتھ ساتھ خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل ہے، جو ذہنی دباؤ، مایوسی اور معاشرتی دباؤ جیسے عوامل کی وجہ سے اس دلدل میں جا رہی ہیں۔

latest urdu news

رپورٹس کے مطابق، 2007 میں ملک میں نشے کے عادی افراد کی تعداد 90 ہزار کے لگ بھگ تھی، جو اب تیزی سے بڑھتے ہوئے پانچ لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔ نشے میں تمباکو، چرس، ہیروئن، آئس، نشہ آور انجیکشن اور دیگر خطرناک منشیات شامل ہیں۔

پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ سائنسز میں ایسے مریضوں کا علاج جدید طریقوں سے کیا جا رہا ہے۔ جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ماہر نفسیات ڈاکٹر ثاقب باجوہ نے کہا کہ حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ منشیات بنانے اور پھیلانے والے عناصر پر آہنی ہاتھ ڈالیں تاکہ نوجوان نسل کو تباہی سے بچایا جا سکے۔

پروفیسر آف سائیکاٹری ڈاکٹر علی برہان کا کہنا تھا کہ اکثر نوجوان ذہنی دباؤ، خاندانی تنازعات یا معاشی مسائل سے گھبرا کر نشہ شروع کرتے ہیں اور آہستہ آہستہ اس کے عادی ہو جاتے ہیں۔

طبی ماہرین نے نشے کے بڑھتے ہوئے رجحان کو قومی بحران قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت، تعلیمی ادارے، والدین اور پورا معاشرہ مل کر اس خطرناک مسئلے کا حل نکالے۔ ان کا کہنا ہے کہ منشیات سے نمٹنے کے لیے صرف علاج کافی نہیں بلکہ آگاہی مہمات، قانون سازی اور سخت نگرانی کا نظام بھی ضروری ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان میں منشیات کے خلاف مؤثر اقدامات کی کمی کے باعث نہ صرف نوجوان نسل تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے بلکہ اس سے معاشرے کی مجموعی صحت اور مستقبل بھی خطرے میں ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter