چکوال میں جماعت اسلامی پنجاب کے امیر ڈاکٹر طارق سلیم نے ممبرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کسی کی میراث نہیں، یہاں عہدے اور امارات خون کے رشتوں، مال و دولت یا تعلیمی اسناد کی بنیاد پر نہیں دیے جاتے بلکہ ہمیشہ قابلیت اور ایمانداری کی بنیاد پر دیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب خیبرپختونخوا کے مالاکنڈ میں سیلاب آیا تو وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو دو دن بعد ہوش آیا، مگر جماعت اسلامی کی قیادت نے اپنے کارکنوں، میڈیکل ٹیموں اور کروڑوں روپے کے سامان کے ساتھ امدادی سرگرمیوں کے لیے فوری وہاں پہنچ کر متاثرین کی مدد کی۔
ڈاکٹر طارق نے غزہ فلسطین میں جاری بحران کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں آگ اور خون کی بارش ہو رہی ہے، اور جماعت اسلامی و الخدمت فاؤنڈیشن نے سب سے پہلے اربوں روپے کی امداد وہاں پہنچائی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر دریاؤں کا راستہ روکا گیا تو یہ تباہی کا باعث بنے گا، اور آج پنجاب میں بھی ایسی ہی صورتحال دیکھنے میں آ رہی ہے۔
ڈاکٹر طارق نے پنجاب پولیس اور شہری انتظامیہ کی طرف سے الخدمت کی خیمہ بستی پر حملے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے ریلیف کے بجائے متاثرین کو تکلیف پہنچانا قابل مذمت ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سیلاب متاثرین کے زخموں پر مرہم لگایا جائے، نمک نہ چھڑکا جائے۔
آخر میں ڈاکٹر طارق نے مشیر وزیراعلیٰ کی طرف سے متاثرہ سیلاب زدگان کے خیمے خالی کرانے کو انتہائی شرمناک اقدام قرار دیا۔