جمعرات, 8 مئی , 2025

ذیابیطس کا حملہ: 24 ہزار پاکستانی نوجوان متاثر

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی پریس کلب میں ایک تقریب کے دوران انٹرنیشنل ڈائبیٹیز فیڈریشن کی نائب صدر، ارم غفور نے انکشاف کیا کہ ملک میں 25 سال سے کم عمر کے تقریباً 24 ہزار بچے اور نوجوان ٹائپ ون ذیابیطس کا شکار ہیں۔ ان کے مطابق انسولین کی عدم فراہمی کی صورت میں ان بچوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

ارم غفور نے بتایا کہ متاثرہ بچوں کے مفت علاج کے لیے ملک بھر میں 27 مخصوص کلینکس قائم کیے جا چکے ہیں، جو “چینجنگ ڈائبیٹیز ان چلڈرن” پروگرام کا حصہ ہیں، یہ پروگرام عالمی سطح پر 32 ممالک میں جاری ہے۔

latest urdu news

پاکستان میں اب تک 3,300 بچے اس پروگرام کے تحت رجسٹر کیے جا چکے ہیں، جنہیں مفت انسولین، گلوکومیٹر، انجیکشن پین، نیڈلز اور ٹیسٹنگ سٹرپس فراہم کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے اپنی ذاتی زندگی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ انہیں خود 14 برس کی عمر میں ٹائپ ون ذیابیطس کی تشخیص ہوئی تھی، مگر انہوں نے اس چیلنج کو کمزوری کے بجائے اپنی طاقت بنایا، بچوں کے درد کو بہتر طور پر سمجھنے کی بنا پر انہیں یہ منصوبہ سونپا گیا۔

ارم غفور نے مزید کہا کہ 2025 تک 40 کلینکس قائم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا، جن میں سے اب تک 27 مکمل ہو چکے ہیں جن میں 7 سندھ اور 9 پنجاب میں واقع ہیں، اب اس پروگرام کو 2030 تک وسعت دے دی گئی ہے اور 6 ہزار بچوں تک پہنچنے کا ہدف طے کیا گیا ہے۔

انہوں نے والدین کو خبردار کیا کہ اگر بچے میں مسلسل پیاس، بار بار پیشاب آنا، قے، سستی، منہ سے بدبو یا پیٹ درد کی شکایات ہوں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ یہ ٹائپ ون ذیابیطس کی علامات ہو سکتی ہیں، جو کہ ایک آٹوامیون بیماری ہے۔

اس موقع پر کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی، جوائنٹ سیکرٹری محمد منصف، اور ہیلتھ کمیٹی کے سیکرٹری حامد الرحمٰن سمیت دیگر سینئر صحافی بھی موجود تھے۔ کلب کی جانب سے ارم غفور کو اجرک اور اعزازی شیلڈ پیش کی گئی۔

یاد رہے کہ ارم غفور انٹرنیشنل ڈائبیٹیز فیڈریشن کی نائب صدر بننے والی پہلی پاکستانی اور پہلی خاتون ہیں، اس انتخاب میں دنیا بھر سے 270 سے زائد ایسوسی ایشنز نے حصہ لیا، جن میں انہوں نے 112 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی۔

شیئر کریں:
frontpage hit counter