ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نیب لاہور سلیم شہزاد نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے اپنا استعفیٰ چیئرمین نیب کو جمع کرایا جس میں انہوں نے صحت کے مسائل اور دیگر ذاتی وجوہات کو نیب سے علیحدگی کی وجہ قرار دیا۔ سلیم شہزاد نے اپنے استعفیٰ میں لکھا: "بھاری دل کے ساتھ مستعفی ہو رہا ہوں، مزید خدمات انجام دینا ممکن نہیں۔”
استعفے میں انہوں نے واضح کیا کہ ان کے خلاف کرپشن کے کسی بھی الزام میں کچھ ثابت نہیں ہو سکا۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے 1999ء میں نیب کے بانی ممبران میں شامل ہو کر 18ویں گریڈ سے کیریئر کا آغاز کیا اور 21ویں گریڈ میں ڈی جی کے عہدے پر پہنچے۔
سلیم شہزاد نے فوج سے بطور میجر ریٹائرمنٹ لی تھی اور بعد ازاں نیب کا حصہ بنے۔ وہ اپریل 2017ء میں ڈی جی نیب لاہور تعینات ہوئے اور اس عہدے پر پانچ سال خدمات انجام دیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی قیادت میں نیب لاہور نے 947 ارب روپے کی ریکوری کی، جب کہ ان سے قبل 17 سالوں میں صرف 44 ارب روپے کی وصولی ہو سکی تھی۔
انہوں نے اپنے استعفے میں لکھا کہ وہ جانتے تھے کہ میگا کرپشن کیسز پر کارروائی کرتے ہوئے سخت ردعمل آئے گا، تاہم وہ عوامی مفاد میں کام کرتے رہے۔ سلیم شہزاد نے چیئرمین نیب نذیر بٹ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ہمیشہ ادارے کی اندرونی صورت حال سے انہیں باخبر رکھا۔
پی ٹی آئی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کا مستعفی ہونے کا فیصلہ
سلیم شہزاد نے اپنی درخواست میں یہ بھی کہا کہ انہیں دو سال تک گھر پر رہنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے نیب کے عملے اور اپنے بچوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر مشکل وقت میں ان کے ساتھ کھڑے رہے۔
یہ استعفیٰ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب نیب کئی اہم اور سیاسی نوعیت کے کیسز کی تفتیش میں مصروف ہے، اور اسے ایک بڑی ادارہ جاتی تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔