پاکستانی فوج کے ترجمان اور ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان نہیں بلکہ اس تنازع میں چین بھی ایک اہم فریق ہے۔ ان کے مطابق کشمیر کا مسئلہ حل کیے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں۔
جمعے کو پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان سیز فائر کا مطلب صرف لڑائی روکنا ہے، لیکن کشمیر کے اصل مسائل اب بھی موجود ہیں اور ان کا حل وہاں کے عوام کی مرضی کے مطابق ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ’بھارت نے ایک بار جارحیت کی اور نتائج دیکھے، اگر وہ دوبارہ ایسی حرکت کرنا چاہتا ہے تو پاکستان ہر وقت تیار ہے۔‘ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، مگر اگر بھارت اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہے تو پاکستان بھی جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے الزام لگایا کہ بھارت پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات لگاتا ہے، مگر پاکستان نے ملک میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں تاکہ عام شہریوں کو کم سے کم نقصان ہو۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ماہ رنگ بلوچ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ تنظیمیں دراصل دہشت گردوں کی حمایت کرتی ہیں اور مسنگ پرسنز کی تصاویر لے کر عام لوگوں کو گمراہ کرتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان دہشت گردوں کے تعلقات بھارت سے ہیں اور پاکستان نے ان کے خلاف بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ اس سال ملک بھر میں 747 دہشت گرد ہلاک کیے گئے جن میں سے 203 کا تعلق ’فتنہ الہندوستان‘ نامی تنظیم سے تھا۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بھارت بلوچستان کی ترقی برداشت نہیں کرتا اور بلوچستان میں جاری سماجی ترقی سے پریشان ہے۔ انہوں نے بلوچستان کے نوجوانوں جیسے صدر آکسفورڈ سٹوڈنٹ یونین شاہ زیب رند اور عائشہ زہری کو بلوچستان کا حقیقی چہرہ قرار دیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے خضدار اسکول بس حملے میں بھارت کی دہشت گرد تنظیم ‘فتنہ الہندوستان’ کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا ہے، جس کا تفصیلی بیان آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔