وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ صوبوں کو زیادہ وسائل دینے کے باعث وفاقی ترقیاتی منصوبے متاثر ہو رہے ہیں، دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم جیسے اہم منصوبے فنڈز کی کمی کا شکار۔
اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے خبردار کیا ہے کہ اگر موجودہ مالی تقسیم کا یہی سلسلہ جاری رہا تو آئندہ دو سے تین سال کے دوران وفاقی ترقیاتی بجٹ ایک ہزار ارب روپے سے کم ہو کر صرف 500 ارب روپے رہ جائے گا، جس سے قومی سطح کے بڑے منصوبے بری طرح متاثر ہوں گے۔
جیو نیوز کے پروگرام "جرگہ” میں گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ حکومت جو ٹیکس جمع کرتی ہے، اس کا 60 فیصد حصہ صوبوں کو دے دیا جاتا ہے، جس کے بعد وفاق کے پاس بڑے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کرنے کے لیے محدود وسائل بچتے ہیں۔
انہوں نے خاص طور پر دیامر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں منصوبے قومی سطح پر کلیدی اہمیت کے حامل ہیں، لیکن فنڈز کی کمی ان کی تکمیل میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ ان کے مطابق دیامر بھاشا ڈیم کے لیے تقریباً ایک ہزار ارب روپے اور مہمند ڈیم کے لیے 300 ارب روپے درکار ہیں، لیکن موجودہ مالی حالات ان ضروریات کو پورا کرنے میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسے فلاحی منصوبوں کو صوبوں کے حوالے کر دینا چاہیے تاکہ وفاق اپنے وسائل ترقیاتی منصوبوں پر مرکوز کر سکے۔
حکومت گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور خیبر پختونخوا میں ضم شدہ قبائلی اضلاع کو نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ سے حصہ دلوانے کی کوششیں کر رہی ہے تاکہ وہاں بھی ترقیاتی عمل کو تقویت دی جا سکے۔
یاد رہے کہ ملک میں وفاق اور صوبوں کے درمیان مالی وسائل کی تقسیم پر ماضی میں بھی بحث ہوتی رہی ہے، اور ترقیاتی بجٹ کی کمی کی شکایات خاص طور پر قومی نوعیت کے منصوبوں کے حوالے سے وقتاً فوقتاً سامنے آتی رہی ہیں۔ احسن اقبال کا حالیہ بیان اس سلسلے میں ایک بار پھر پالیسی سطح پر نظرثانی کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔