خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں نامعلوم مسلح افراد کی جانب سے اغوا کیے گئے تعمیراتی کمپنی کے 15 ملازمین میں سے 5 افراد کو بازیاب کرا لیا گیا ہے۔ واقعہ تھانہ درابن کی حدود میں پیش آیا، جہاں یہ ملازمین کوئٹہ کی جانب سفر کر رہے تھے۔
پولیس کے مطابق یہ افراد دو سے تین گاڑیوں میں سوار تھے، اور جیسے ہی وہ گرہ خان کے مقام پر پہنچے، 14 سے 15 مسلح افراد نے ان کی گاڑیوں کو زبردستی روک کر انہیں ایک نامعلوم مقام پر لے جایا۔ پولیس کی رپورٹ کے مطابق ملازمین موٹر کار فیلڈر اور سنگل کیبن گاڑیوں میں سوار تھے۔
درابن پولیس کے اہلکاروں نے بتایا کہ ایک گاڑی میں سوار پانچ افراد واپس آ گئے ہیں۔ ان کے مطابق ان کی گاڑی جنگل میں پھنس گئی تھی، جس کے باعث اغوا کار انہیں چھوڑ کر باقی دس افراد کو ساتھ لے گئے۔
واقعے کے بعد پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے مشترکہ طور پر علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے تاکہ باقی مغویوں کو بازیاب کرایا جا سکے۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے مختلف علاقوں جیسے درابن، کلاچی، مڈی اور زرکنڑی میں شدت پسند عناصر کی موجودگی کی اطلاعات پہلے بھی ملتی رہی ہیں، جہاں ماضی میں بھی اغوا کے کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں۔
چند ماہ قبل انہی علاقوں سے فوجی افسران، ججز اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کو بھی اغوا کیا گیا تھا، جنہیں بعد میں بحفاظت بازیاب کرا لیا گیا۔ تاہم، لکی مروت کے علاقے میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے منصوبے پر کام کرنے والے کچھ ملازمین، جنہیں رواں سال فروری میں اغوا کیا گیا تھا، تاحال لاپتہ ہیں۔ ان میں سے کچھ کو رہا کر دیا گیا تھا، جبکہ ایک ملازم شدت پسندوں کے خلاف آپریشن میں مارا گیا۔