کوئٹہ کے مصروف علاقے سریاب روڈ پر ہونے والے ہولناک دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد بڑھ کر 15 ہو گئی ہے۔ محکمہ صحت کے میڈیا کوآرڈینیٹر کے مطابق ایک اور زخمی سول اسپتال میں دورانِ علاج دم توڑ گیا، جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔
صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے سول اسپتال کے دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے میں مجموعی طور پر 38 افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں سے 8 اب بھی ٹراما سینٹر میں زیرِ علاج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی کے سخت انتظامات کی بدولت حملہ آور جلسہ گاہ تک پہنچنے میں ناکام رہا، جس سے ممکنہ بڑے نقصان سے بچا جا سکا۔ تاہم حملہ شدید نوعیت کا تھا جس کے نتیجے میں متعدد قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں۔
ڈاکٹر وسیم بیگ کے مطابق تمام جاں بحق افراد کی میتیں ان کے ورثاء کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ مرنے والوں کا تعلق کوئٹہ کے علاوہ نوشکی، دالبندین، قلات اور خضدار جیسے دیگر علاقوں سے بھی ہے، جبکہ ایک میت سندھ کے علاقے سانگھڑ روانہ کی گئی ہے۔
واقعے کے بعد شہر میں خوف و ہراس کی فضا ہے اور سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر رہے ہیں، جبکہ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
حکام کے مطابق ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ خودکش حملہ تھا، تاہم مکمل تحقیقات کے بعد مزید حقائق سامنے آئیں گے۔