وفاقی حکومت نے پولیس سروس آف پاکستان کے گریڈ 21 کے افسر سید خرم علی کو نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) کا نیا ڈائریکٹر جنرل تعینات کر دیا ہے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق سید خرم علی، جو اس سے قبل پنجاب حکومت کے ماتحت خدمات انجام دے رہے تھے، اب وزارتِ داخلہ کے اس اہم تحقیقاتی ادارے کے سربراہ ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق سابق ڈی جی وقارالدین سید کو ان کے عہدے سے ہٹا کر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ان کی برطرفی ادارے میں مبینہ بے ضابطگیوں اور بدعنوانی کے الزامات کے بعد عمل میں لائی گئی۔
واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (FIA) نے پیر کے روز NCCIA کے 6 اہلکاروں کو اختیارات کے ناجائز استعمال اور رشوت لینے کے الزامات پر گرفتار کیا تھا۔
گرفتار اہلکاروں میں ایڈیشنل ڈائریکٹر چوہدری سرفراز، انچارج زوار، سب انسپکٹر علی رضا، اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب ریاض، یاسر گجر اور مجتبیٰ کامران شامل ہیں۔
یہ مقدمہ یوٹیوبر ڈکی بھائی کی اہلیہ اروب جتوئی کی درخواست پر درج کیا گیا، جنہوں نے الزام عائد کیا کہ ایجنسی کے اہلکاروں نے ان سے 90 لاکھ روپے رشوت لی جبکہ ڈکی بھائی کے اکاؤنٹ سے 3 لاکھ 26 ہزار 420 امریکی ڈالر اپنے اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کیے۔
سائبر کرائم ایجنسی کے افسران کی ڈکی بھائی سے 10 کروڑ روپے رشوت کا انکشاف
درخواست کے مطابق شعیب ریاض نے پہلے 60 لاکھ روپے ریلیف دلانے اور بعد ازاں 30 لاکھ روپے جوڈیشل کارروائی سے بچانے کے لیے وصول کیے۔ بتایا گیا ہے کہ اس رقم میں سے 50 لاکھ روپے ایک دوست کے پاس رکھوائے گئے جبکہ ایڈیشنل ڈائریکٹر سرفراز چوہدری کو 5 لاکھ روپے حصہ دیا گیا۔
وفاقی حکومت نے تحقیقات مکمل ہونے تک مزید افسران کے تبادلے اور ممکنہ کارروائی کے امکانات کو بھی رد نہیں کیا۔
