وزیر مملکت برائے داخلہ اور سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ جن علاقوں میں گورننس کے مسائل درپیش ہوں وہاں نئے صوبوں کا قیام ناگزیر ہو جاتا ہے، کیونکہ چھوٹے انتظامی یونٹس سے حکمرانی کے نظام کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نئے صوبے بننے سے عوامی مسائل کے حل اور سروس ڈیلیوری میں واضح بہتری آ سکتی ہے۔
فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ آئے روز یہ بات کی جاتی ہے کہ ملک میں نئے صوبے بننے چاہئیں، اور وہ اس مؤقف سے اتفاق کرتے ہیں کہ جہاں گورننس مؤثر نہ ہو وہاں انتظامی اصلاحات کے تحت نئے صوبوں پر ضرور غور ہونا چاہیے۔ ان کے مطابق اگر کسی چھوٹے صوبے میں بھی گورننس کے مسائل موجود ہیں تو وہاں بھی حکمرانی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب ایک بڑا صوبہ ہونے کے باوجود محدود وسائل میں بہتر کارکردگی دکھا رہا ہے۔ طلال چوہدری کے مطابق پنجاب کے وسائل دنیا کے کئی ممالک سے بھی کم ہیں، اس کے باوجود یہاں گورننس، صحت، تعلیم اور امن و امان کی صورتحال دیگر صوبوں کے مقابلے میں بہتر ہے، جو مضبوط وژن اور مؤثر انتظامی نظام کا ثبوت ہے۔
ثاقب نثار سے بانی پی ٹی آئی تک سب کا احتساب ہوگا: طلال چوہدری
وزیر مملکت برائے داخلہ کا کہنا تھا کہ یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ کسانوں کو ان کی فصل کی مناسب قیمت نہیں مل رہی، تاہم مجموعی طور پر پنجاب ملک کا سب سے محفوظ صوبہ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پنجاب میں عام انسان کو وہ سہولتیں میسر ہیں جو بعض دوسرے صوبوں میں جانوروں کے لیے بھی دستیاب نہیں ہوتیں۔
طلال چوہدری نے تنقید کرنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جسے جو کہنا ہے کہتا رہے، حکومت اپنا کام جاری رکھے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ عوامی فلاح اور بہتر حکمرانی ہی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور عملی اقدامات کے ذریعے نتائج سامنے لائے جائیں گے۔
